۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
News ID: 380150
1 مئی 2022 - 19:35
عید فطر

حوزہ/ ہم شب عید اپنے گناہوں اور کوتاہیئوں کا اعتراف اور اقرار کرتے ہوئے خدا سے کہیں کہ میرے اللہ ہم نے جو کوتاہی کی ہے، غفلت کی ہے، سستی کی ہے، گناہ کیا ہے، تیری نافرمانی و معصیت کی ہے میری ان ساری چیزوں کو معاف فرما اس لئے کہ تو بہت ہی کریم و مہربان ہے۔

تحریر: مولانا سید ظفر عباس رضوی، قم المقدسہ

حوزہ نیوز ایجنسیخداوند عالم نے جہاں ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے وہیں ایک عظیم نعمت اور ہدیہ ماہ مبارک رمضان کے طور پہ عطا کیا ہے، جو ہر اعتبار سے ہمارے لئے اپنے آپ کو سنوارنے اور بہتر بنانے کا بہترین موقع اور فرصت ہے۔
الحمد للہ اس کی توفیق سے اس سال بھی ہم نے اس مبارک مہینہ کو درک کیا، اور اب یہ مہینہ اپنے آخری مرحلہ میں ہے، وہ راتیں بھی تمام ہو گئیں جن میں ہماری تقدیریں لکھی جاتی ہیں، لیکن ابھی بھی ایک ایسی رات ہے جو شب قدر سے کم نہیں ہے جس رات کو عام طور سے ہم خوشی و جشن منانے اور خریداری کی رات سمجھتے ہیں، لیکن اگر ہم اس کی اہمیت و فضیلت کے بارے غور کریں تو ہمیں پتہ چلے گا کہ یہ رات کس قدر اہمیت کی حامل ہے۔
جس کے سلسلہ سے پیغمبر اکرم(ص) ارشاد فرماتے ہیں:
"مَنْ أَحْيَا لَيْلَةَ اَلْعِيدِ لَمْ يَمُتْ قَلْبُه يَوْمَ تَمُوتُ اَلْقُلُوبُ"(زاد المعاد ص148 ناشر-موسسة الاعلمی للمطبوعات بیروت)
"جو شخص شب عید عبادت میں بسر کرے تو اس کا دل اس دن نہیں مرے گا جس دن دل مردہ ہوں گے"
لہذا ہمیں چاہیئے کہ ہم شب عید کو صرف جشن و خوشی منانے، خریداری کرنے اور عید کی تیاری میں بسر نہ کریں بلکہ عبادت و بندگی میں بسر کریں تاکہ ماہ مبارک میں ہونے والی کوتاہیوں کی بھرپائی کر سکیں۔ذرا ہم سوچیں تو سہی کہ خدا ہمیں معاف کرنے کا کس قدر بہانہ ڈھونڈتا ہے،
سب سے پہلے تو اس نے ہمیں ماہ مبارک رمضان کے طور پہ ایک خصوصی تحفہ اور ہدیہ عطا فرمایا، پھر اس نے ماہ مبارک تک زندہ رہنے کی ہمیں توفیق عنایت فرمائی تاکہ ہم اس مبارک مہینہ کو درک کرسکیں، ساتھ ہی ساتھ اس نے اس مبارک مہینہ میں شب قدر قرار دیا، اور ہمیں توفیق عطا فرمائی کہ ہم شب قدر کو درک کر سکیں، پھر اس نے ہمارے اوپر ایک اور لطف کرتے ہوئے ہمیں ایک اور موقع دیا اور وہ یہ کہ ماہ مبارک کی آخری رات کو معاف کرنے کی رات قرار دیا وہ بھی اس طرح سے کہ جتنا وہ پورے مہینہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اتنا صرف اس ایک رات آزاد کرتا ہے، اس کے بعد اس نے شب عید کو شب قدر کی طرح قرار دیا، جیسا کہ مفاتیح الجنان میں شب عید کے اعمال میں ہے کہ یہ رات شب قدر سے کم نہیں ہے۔
اب سے بڑھ کر اور کس حد تک لطف و کرم ہو سکتا ہے کہ اس نے ہمیں معاف کرنے کے لئے اتنے زیادہ مواقع فراہم کئے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ جیسے خدا اول ماہ مبارک رمضان سے لے کر روز عید تک اپنے بندوں کو معاف کرنے کا صرف ایک چھوٹا سا بہانہ ڈھونڈتا رہتا ہے کہ بس میرے بندے میرے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے میری بارگاہ میں توبہ کر لیں، اور اس بات کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ خدا اپنے بندوں کو کتنا زیادہ چاہتا اور محبوب رکھتا ہے۔
لہذا جب خدا ہمیں معاف کرنے اور ہماری توبہ قبول کرنے کا بہانہ ڈھونڈتا ہے تو ہمیں بھی چاہیئے کہ ہم بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جتنا ہو سکے توبہ و استغفار کریں، اور اس کی بارگا ہ میں اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کریں، شب عید کے اعمال مفاتیح وغیرہ میں موجود ہیں، شب عید بہترین موقع ہے عبادت و بندگی انجام دینے کا، توبہ و استغفار کرنے کا، اپنے آپ کو بخشوانے کا، اپنی کوتاہیئوں کی بھر پائی کا،
کاش کہ ہم اس بات کو سمجھ سکیں کہ خدا ہمارے سلسلہ سے کتنا مہربان ہے۔
جب ہم اپنے گناہوں کو دیکھتے ہیں اور اس کے مقابلہ میں خدا کے لطف و کرم کو دیکھتے تو ہمیں کتنی زیادہ شرمندگی ہوتی ہے۔
امام زین العابدین علیہ السلام دعائے ابو حمزہ ثمالی میں فرماتے ہیں:
"إِذا رَأَيْتُ مَوْلاىَ ذُنُوبِى فَزِعْتُ، وَ إِذا رَأَيْتُ كَرَمَكَ طَمِعْتُ فَإِنْ عَفَوْتَ فَخَيْرُ راحِمٍ، وَ إِنْ عَذَّبْتَ فَغَيْرُ ظالِمٍ"(مصباح المتہجد ج2 ص584 ناشر-موسسہ فقہ الشیعہ بیروت)
"میرے مولا جب میں اپنے گناہوں کو دیکھتا ہوں تو بے تاب اور خوف زدہ ہو جاتا ہوں، اور جب تیرے کرم کو دیکھتا ہوں تو حرص و طمع کرتا ہوں، پس اگر تو نے مجھے معاف کر دیا تو، تو بہترین رحم کرنے والا ہے، اور اگر تو نے میرے اوپر عذاب نازل کیا تو، تو ظالم نہیں ہے"
اسی دعا میں ایک دوسری جگہ پہ فرماتے ہیں:
"تَتَحَبَّبُ إِلَيْنا بِالنِّعَمِ وَنُعارِضُكَ بِالذُّنُوبِ، خَيْرُكَ إِلَيْنا نازِلٌ، وَشَرُّنا إِلَيْكَ صاعِدٌ"(مصباح المتہجد ج2 ص586 ناشر-موسسہ فقہ الشیعہ بیروت)
"میرے اللہ تو اپنی نعمتوں کے ذریعہ سے ہم پہ مہربانی کرتا ہے، اور ہم گناہوں کے ذریعہ سے تیرا مقابلہ کرتے ہیں"
ایسا ہی ہے جب ہم اپنے گناہوں کو دیکھتے ہیں تو گریہ و نالہ کرتے ہیں لیکن جب خدا کے لطف و کرم کو دیکھتے ہیں تو امیدوار ہو جاتے ہیں، اور یہ بات بھی غور کرنے کی ہے کہ اگر خدا ہمیں معاف کر دے تو یہ اس کا کرم ہے اور اگر وہ ہمارے اوپر عذاب نازل کرے تو وہ ظالم نہیں ہے۔
لہذا ہم شب عید اپنے گناہوں اور کوتاہیئوں کا اعتراف اور اقرار کرتے ہوئے خدا سے کہیں کہ میرے اللہ ہم نے جو کوتاہی کی ہے، غفلت کی ہے، سستی کی ہے، گناہ کیا ہے، تیری نافرمانی و معصیت کی ہے میری ان ساری چیزوں کو معاف فرما اس لئے کہ تو بہت ہی کریم و مہربان ہے۔
اسی بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرماتے ہیں:
"اللَّهُمَّ فَلَک الْحَمْدُ إِقْرَاراً بِالْإِسَاءَةِ، وَ اعْتِرَافاً بِالْإِضَاعَةِ، وَ لَک مِنْ قُلُوبِنَا عَقْدُ النَّدَمِ، وَ مِنْ أَلْسِنَتِنَا صِدْقُ الِاعْتِذَارِ، فَأْجُرْنَا عَلَى مَا أَصَابَنَا فِیهِ مِنَ التَّفْرِیطِ، أَجْراً نَسْتَدْرِک بِهِ الْفَضْلَ الْمَرْغُوبَ فِیهِ، وَ نَعْتَاضُ بِهِ مِنْ أَنْوَاعِ الذُّخْرِ الْمَحْرُوصِ عَلَیهِ-
وَ أَوْجِبْ لَنَا عُذْرَک عَلَى مَا قَصَّرْنَا فِیهِ مِنْ حَقِّک، وَ ابْلُغْ بِأَعْمَارِنَا مَا بَینَ أَیدِینَا مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ الْمُقْبِلِ، فَإِذَا بَلَّغْتَنَاهُ فَأَعِنِّا عَلَى تَنَاوُلِ مَا أَنْتَ أَهْلُهُ مِنَ الْعِبَادَةِ، وَ أَدِّنَا إِلَى الْقِیامِ بِمَا یسْتَحِقُّهُ مِنَ الطَّاعَةِ، وَ أَجْرِ لَنَا مِنْ صَالِحِ الْعَمَلِ مَا یکونُ دَرَکاً لِحَقِّک فِی الشَّهْرَینِ مِنْ شُهُورِ الدَّهْرِ-
اللَّهُمَّ وَ مَا أَلْمَمْنَا بِهِ فِی شَهْرِنَا هَذَا مِنْ لَمَمٍ أَوْ إِثْمٍ، أَوْ وَاقَعْنَا فِیهِ مِنْ ذَنْبٍ، وَ اکتَسَبْنَا فِیهِ مِنْ خَطِیئَةٍ عَلَى تَعَمُّدٍ مِنَّا، أَوْ عَلَى نِسْیانٍ ظَلَمْنَا فِیهِ أَنْفُسَنَا، أَوِ انْتَهَکنَا بِهِ حُرْمَةً مِنْ غَیرِنَا، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اسْتُرْنَا بِسِتْرِک، وَ اعْفُ عَنَّا بِعَفْوِک، وَ لَا تَنْصِبْنَا فِیهِ لِأَعْینِ الشَّامِتِینَ، وَ لَا تَبْسُطْ عَلَینَا فِیهِ أَلْسُنَ الطَّاعِنِینَ، وَ اسْتَعْمِلْنَا بِمَا یکونُ حِطَّةً وَ کفَّارَةً لِمَا أَنْکرْتَ مِنَّا فِیهِ بِرَأْفَتِک الَّتِی لَا تَنْفَدُ، وَ فَضْلِک الَّذِی لَا ینْقُصُ"*(صحیفہ سجادیہ دعا نمبر 45)
"خدایا یہ تیری حمد اپنی برائیوں کے اقرار اور حقوق کی بربادی کے ساتھ ہے
تیرے لئے ہمارے دلوں میں واقعی شرمندگی ہے اور ہماری زبانوں پر سچی معذرت ہے لہذا ہماری کوتاہیئوں کے باوجود ہمیں وہ اجر عطا فرما دے جس کے ذریعہ اس فضل کا تدارک ہو سکے جس کی آرزو تھی اور اسے ان ذخیروں کے انواع و اقسام کا بدل قرار دے سکیں جن کی تمنا اور طمع تھی-
اور اگر چہ ہم نے تیرے حق میں تقصیر اور کوتاہی کی ہے لیکن اس کے باوجود ہمارے عذر کو قبول کر لے، اور ہماری عمروں کو ہمارے سامنے آنے والے رمضان تک پہونچا دے اور جب ایسا ہو جائے تو ہماری مدد فرما کہ ہم اس عبادت کو اختیار کریں جس کا تو اہل ہے اور ہمیں اس منزل تک پہونچا دے کہ ہم اس اطاعت کو انجام دے سکیں جس کا تو استحقاق رکھتا ہے، اور ہمارے لئے نیکی کا وہ سلسلہ قائم کردے جو اس سال اور آئندہ سال کے ماہ رمضان کے حقوق کی تلافی کر سکے۔
خدایا اور ہم نے اس مہینہ میں جو بھی جرم یا گناہ کیا ہے یا جس معصیت میں مبتلا ہوگئے ہیں اور جس خطا کا ارتکاب کیا ہے چاہے وہ قصدا ہو یا بھول کر ہو اور جس کے ذریعہ سے ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے یا کسی دوسرے کی ہتک حرمت کی ہے، تو محمد و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور ہمارے عیوب کو اپنے پردہ کرم میں چھپا لے اور ہمارے گناہوں کا نشانہ نہ بننے دینا اور ہمارے خلاف سرکشوں کی زبان دراز نہ ہونے دینا، ہمیں ان کاموں میں لگا دے جو گناہوں کو زائل کر سکیں اور ہمارے بدترین اعمال کا کفارہ بن سکیں، اپنی اس مہربانی کی بنا پر جو ختم ہونے والی نہیں ہے اور اس فضل و کرم کی بنا پر جو کم ہونے والا نہیں ہے-
ہمیں بھی اسی طرح سے خدا کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے طلب مغفرت کرنا چاہیئے جس طرح سے امام علیہ السلام نے ہمیں بتایا ہے۔
آخر میں خداوند عالم سے دعا ہے کہ خدا محمد(ص) و آل محمد علیہم السلام کے صدقہ میں ہمیں توفیق عنایت فرمائے کہ ہم شب عید کو زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار اور عبادت و بندگی میں بسر کر سکیں، اور یہ بھی دعا ہے کہ میرے معبود اگر تو نے ابھی تک ہمیں معاف نہیں کیا ہے تو شب عید تک معاف کر دے، ساتھ ہی ساتھ اس ماہ مبارک کو ہمارے لئے آخری ماہ مبارک قرار نہ دینا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .