۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
عید سعید فطر

حوزہ؍عید کے دن اپنے گھر میں پڑے نہ رہنا کیونکہ عید کے دن خدا نے نئی صبح کی ہے،گھروں سے باہر نکلو یہاں تک کہ خدا کی تم پر رحمت ہو۔

حوزہ نیوزایجنسی؍

تحریر: سیدلیاقت علی کاظمی

عیدالفطر کی رات اللہ تعالیٰ مومنین اور روزہ داروں پر اپنی رحمت کا ظہور وسیع تر انداز میں کرتا ہے۔عید الفطر کی رات ہر آسمان پر ایک منادی پکارتا ہے کہ اے ایمان والو صبح صبح اپنے انعامات کی طرف چلے آؤ۔

ایک اور روایت میں ہے کہ عید کے دن فرشتے ہر موڑ پر کھڑے ہو کر پکارتے ہیں؛ لوگو، اللہ کی طرف آنے میں جلدی کرو ، خدا کی رحمت کا دروازہ آج پہلے سے کہیں زیادہ وسیع ہے، خداوند تمہیں ایک عظیم تحفہ دینا چاہتا ہے اور تمہارے عظیم گناہوں کو معاف کرنا چاہتا ہے۔

اس لیے عید الفطر کی نماز سے غافل نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اس پر بہت سے اثرات اور برکتوں کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ عید الفطر کی رات میں بھی دعا کی سفارش کی گئی ہے، جسے «هزار قل هو الله»نماز کے نام سے جانا جاتا ہے، جس پر علماء اور عرفاء نے بہت زیادہ زور دیا ہے اور پڑھنے کی تاکید کی ہے۔

بہت سی روایات میں ہے کہ جو شخص یہ دو رکعت نماز پڑھتا ہے وہ اللہ سے کچھ نہیں مانگے گا مگر یہ کہ جب تک اللہ اسے عطا نہ کرے۔یعنی حتماً و یقیناً پروردگار اس کی مراد پوری کرے گا۔

انسان کو اس عظیم موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ روایات کے مطابق جس دن تمام دل مر مُردہ ہوجائیں گے اس دن اس انسان کا دل کہ جس نے شب عید الفطر کو جاگ کر اور عبادت الٰہی میں بسر کرتے ہوئے گزارا ہوگا اس کا دل نہیں مرے گا۔

عید الفطر کی اہمیت کے بارے میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ آلہ سے روایت ہے؛ عید کے دن اپنے گھر میں پڑے نہ رہنا کیونکہ عید کے دن خدا نے نئی صبح کی ہے ،گھروں سے باہر نکلو یہاں تک کہ خدا کی تم پر رحمت ہو۔

عیدالفطر، عید الاضحی اور عید غدیر کے ساتھ سال کی سب سے زیادہ فضیلت والی عیدوں میں شمار ہوتی ہے، اس لیے اہل بیت علیہم السلام اس عید کی رات کو شب قدر سے کم نہیں سمجھتے ۔ اس دن مومنین ایک ماہ کے روزوں کے بعد اپنی پاکیزہ اور صاف فطرت کی طرف لوٹنے کی امید رکھتے ہیں اور انوارِ ملکوتی سے فائدہ اٹھا کر ، دنیوی بندھنوں کو کم کر کے اپنی زندگی کو عبادت اور قرب الٰہی کے راستے پر لگا دیتے ہیں۔ اس وجہ سے، خدا اس اہم دن کو ایک خاص روحانیت و نورانیت عطا کرتا ہے تاکہ مومنین کی توجہ پہلے سے زیادہ اللہ کی موجودگی کی طرف مبذول ہوسکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور عترت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے بھی اس شب و روز کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے اور اس کے فضائل بیان فرمائے ہیں اور مومنین کو اس دن کی فضیلت کو نظر انداز کرنے سے خبردار کیا۔ ذیل میں آپ عیدالفطر کی فضیلت کے بارے میں دو روایات پڑھیں گے:

پہلی روایت:

"عن جابر عن أبي جعفر (عليه السلام) قال: قَالَ النَّبيُّ (صَلَّی اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ) إذا كانَ أَوَلَ يَوْمٍ مِنْ شَوَّالٍ نادَی مُنادٍ: أَيُّهَا الْمُؤْمِنُونَ اغْدُوا إِلَی جَوَائِزِكُمْ ثُمَّ قَالَ يَا جَابِرُ جَوَائِزُ اللَّهِ لَيْسَتْ بِجَوَائِزِ هَؤُلَاءِ الْمُلُوكِ ثُمَّ قَالَ هُوَ يَوْمُ الْجَوَائِز؛

جابر امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: جب شوال کی پہلی تاریخ (عید فطر) آ پہنچتی ہے تو منادی اللہ کی طرف سے ندا دیتا ہے کہ "اے مؤمنو! صبح کو اپنے انعامات لینے نکلے، (جو اللہ کی طرف سے روزہ دار مؤمنین کے لئے فراہم کئے گئے ہیں)" اور پھر فرمایا: "اے جابر! اللہ کے انعامات ان دنیاوی بادشاہوں کے انعامات جیسے (مادی اور فانی) نہیں ہیں"! (بلکہ ہی عمدہ اور ناقابل بیان اور نہایت عظیم ہیں)! اور پھر فرمایا: اور پھر فرمایا: "آج انعامات وصول کرنے کا دن ہے"۔ (شیخ حر عاملی، وسائل‌الشیعۃ، ج5، ص140)

دوسری روایت:

امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام نے فرمایا:

"انّما جُعِلَ یَوْمُ الفِطْر العیدُ، لِیكُونَ لِلمُسلِمینَ مُجْتمعاً یَجْتَمِعُونَ فیه و یَبْرُزُونَ لِلّهِ عزّوجلّ فَیُمجّدونَهُ عَلى‌ ما مَنَّ عَلیهم، فَیَكُونُ یَومَ عیدٍ ویَومَ اجتماعٍ وَ یَوْمَ زكاةٍ وَ یَوْمَ رَغْبةٍ و یَوْمَ تَضَرُّعٍ وَلأَنَّهُ اَوَّلُ یَوْمٍ مِنَ السَّنَةِ یَحِلُّ فِيهِ الاَكلُ وَالشُّرْبُ لاَنَّ اَوَّلَ شُهُورِ السَّنَةِ عِنْدَ اَهْلِ الْحَقِّ شَهْرُ رَمَضانَ فَأَحَبَّ اللّه ُ عَزَّوَجَلَّ اَنْ يَكُونَ لَهُمْ في ذلِكَ مَجْمَعٌ يَحْمِدُونَهُ فِيهِ وَيُقَدِّسُونَهُ؛

فطر کے دن کو عید قرار دیا گیا تا کہ مسلمانوں کے لئے اجتماع کا دن ہو جس میں وہ اجتماع کرتے ہیں اور اللہ کے سامنے نمایاں ہوتے ہیں اور اس کی تمجید کریں ان احسانات پر جن سے اللہ نے انہیں نوازا ہے؛ تو یہ عید کا دن ہے، اور اجتماع کا دن ہے، اور زکوۃ کا دن ہے اور (اللہ اور اس کی بیان کردہ نیکیوں کی طرف) رغبت کا دن ہے، اور درگاہ رب کریم میں گڑگڑانے کا دن ہے؛ اور اس لئے کہ یہ دن پہلا دن ہے جب کھانا پینا جائز ہوجاتا ہے، کیونکہ اہل حق کے ہاں سال کا پہلا مہینہ رمضان ہے، پس اللہ دوست رکھتا ہے کہ مسلمان اس دن کو اجتماع منعقد کریں، اور اس دن اس کی حمد و ثناء کریں اور اس کی تقدیس کریں"۔ (شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا علیہ السلام، ج1، ص122؛ شیخ صدوق، من لایحضره الفقیہ، ج1، ص522؛ حر عاملی، وسائل الشیعۃ، (ط آل البیت) ج‌7، ص‌481، ح‌4)

پرودگار ہمیں اس عید الفطر کے شب وروز میں نیک عمل انجام دینے کی توفیق عنایت فرما۔ الٰہی آمین

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .