۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
حجتیان

حوزہ/ عید میں کیا کرنا چاہئے؛ عید کے دن وہ اعمال انجام دینا چاہیے جو اھلبیت علیھم السلام سے نقل ہوئے ہیں جیسےغسل شب عید، زیارت اور تاکید کی گئی ہے کہ شب عید الفطر شب داری کرے اور رات عبادت میں بسر کرے اور مفاتیح الجنان میں شیخ عباس قمی نےلکھا ہےکہ شب عید شب قدر کی طرح ہے اوراسکی فضیلت بھی شب قدروالی فضیلت ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دبیرخانہ شہید سردارسلیمانیؒ کے ماہ مبارک کی فعالیتوں نے آجکے انسان کوایک جدیدانداز سے بشری فعالیتوں کوپیش کیا جویقینامفیدرہاہوگا،،عید الفطرکی مناسبت سے بھی حجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسید شمع محمدرضوی کی نظارت میں مدیرمدرسہ بخش عربی حجتیہ کے عمدہ مطالب کوپیش کیاجارہاہے جسکے ترجمےکوحجۃ الاسلام والمسلمین مولاناسیدعلی عباس رضوی بنحو احسن پیش کیا۔
مولاناموصوف نے فرمایا!ماہ رمضان مبارک کےآخری ایام ہیں،عید الفطر نزدیک ہے لہذا عید الفطر سےمتعلق چند مطالب بیان کرنا ہے،،،،ماہ شوال کے پہلے دن کو عید الفطر کہتے ہیں اور یہ دن اسلام میں عید کے نام سے یاد کیا گیا ہے، روایت میں بھی اس دن کو عید کے نام سے یاد کیا گیا ہے، امام ھادی علیہ السلام فرماتے ہیں عیدیں چار ہیں عید الفطر، عید قربان، عید غدیر اور جمعہ، جمعہ کے دن کو بھی عید کے نام سے یاد کیا گیا ہے۔

عید فطر کے متعلق روایت میں آیا ہے کہ: یوم جعلہ اللہ لکم عیدا و جعلکم اھلا لہ. خداوند نے تمھارے لئے عید قرار دیا ہے اور تم کو عید کے لائق بنایا ہے۔

عید فطر کے متعلق جو بات قابل بیان ہے وہ یہ کہ یہ عید کسکے لئے ہے؟امام سجاد علیہ السلام صحیفہ سجادیہ میں فرماتے ہیں: (السلام علیک یا شھر اللہ الاکبئر و یا عید اولیائہ) یعنی سلام ہو تم پر اے بزرگ مہینے اور خدا والوں کی عید، عربوں کا طریقہ یہ ہے کہ جب کسی سے ملاقات ہوتی ہے تو کہتے ہیں السلام علیک اور جب کسی سے خدا حافظی کرتے ہیں تو بھی کہتے ہیں السلام علیک، لہذا اس دعا نمر 45 صحیفہ سجادیہ میں جو ماہ رمضان متعلق آیا ہے السلام علیک یعنی خداحافظ اے ماہ مبارک رمضان اور اے بندگان خدا کی عید، کیونکہ یہ ماہ رمضان حقیقت میں خدا والے اور خدا کے مخلص بندوں کے لئے ہی عید ہے اور جو اولیائے خدا نہیں ہیں انکے لئے یہ ماہ ایک تھکن کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے، انکے لئے یہ ماہ رمضان بہت سختی اور دیر سے گذرتا ہے لہذا امام فرماتے ہیں: (ماکان اطول من المجرمین) اے وہ مہینے جو مجرموں کے لئے بہت سخت اور طولانی تھے(و احیبک فی صدور المؤمنین) اور مؤمنوں کے لئے بہت با ھیبت اور با برکت تھے.امام خمینی فرماتے ہیں ماہ رمضان خداوندعالم کی مہمانی کا دن ہے کہ جس میں خود خداوند عالم میزبان اور اسکے بندے اسکے مہمان ہیں لیذا یہ عید ان روزہ داروں کے لئے ہے جو ایک مہینہ اپنے خدا کے مہمان تھے وہ اس مہینہ کے تمام ہونے پر پہلی شوال کو جشن مناتے ہیں کہ وہ ایک مہینہ اپنے خدا کے مہمان تھےاور اس جشن کے آخر میں خداوند اپنے روزہ دار بندوں کو انعام و اکرام سے نوازتا ہے،لہذا امام باقر علیہ السلام فرماتے ہیں: اذا کان اول یوم من شوال نادا مناد یا ایھا المؤمنون اودو الی جوائزکم، جب ماہ شوال کا پہلا دن آتا ہے تو ای منادی ندا دیتا ہے اے مؤمنوں جلدی چلو اپنے انعامات لینے کے لئے جو خداوند عالم نے تمھارے لئے معین کیا ہے.

عید فطر جشن کا دن ہے اپنے ھوای نفس پر کامایابی کا جشن، شیطان پر کامیابی کا جشن، خداون عالم کے احکام پر عمل کرنے کا دن، یہ وہ چیزیں ہیں جس پر ماہ رمضان میں مؤمن نے عمل کیا ہے، تلاوت قرآن، انفاق، صدقہ، حسن خلق، صلہ رحم، بڑوں کا احترام، عید فطر ان چیزوں کا جشن منانے کا دن ہے.

حجۃ الاسلام والمسلمین آقای حجتیانمدظلہ العالی نے فرمایا!عید میں کیا کرنا چاہئے، عید کے دن وہ اعمال انجام دینا چاہیے جو اھلبیت علیھم السلام سے نقل ہوئے ہیں جیسےغسل شب عید، زیارت اور تاکید کی گئی ہے کہ شب عید الفطر شب داری کرے اور رات عبادت میں بسر کرے اور مفاتیح الجنان میں شیخ عباس قمی نےلکھا ہےکہ شب عید شب قدر کی طرح ہے اوراسکی فضیلت بھی شب قدروالی فضیلت ہے۔

شب عید کے بعد روز عید کی اپنی فضیلت الگ بیان کی گئی ہے جیسے روز عید غسل کرنا مستحب ہے، نیا کپڑا پہننا مستحب ہے، عطر سگانا، فطرہ دینا جو کہ واجب ہے، نماز عید با جماعت ادا کرنا، اور مھم یہ ہے کہ جو کچھ ثواب ماہ مبارک رمضان میں حاصل کیا ہے اسکی حفاظت کرے کیونکہ کسی بھی چیز کا حاصل کرنا آسان ہے مگر اسکی حفاظت کرنا اسکے حاصل کرنے سے زیادہ سخت ہے، رمضان میں ہم نے تلاوت قرآن کی ہے، شب قدر میں تلام اعمال انجام دئے ہیں، جو کچھ دعائیں مانگی ہیں، ایک مہینہ پورے دن کا روزہ رکھا ہے، اس مہینہ میں جھنم سے آزادی حاصل کی ہے، روایتوں میں ذکر ہوا ہے کہ خداوند ھر روز افطار کے وقت ھزار گنہگاروں کی جھنم سے آزاد کرتا ہے اور ہر جمعہ کو پورے ھفتہ کے برابر جھنمیوں کو دوزخ سے آزاد کرتا ہے اور اس پورے مہینہ میں جتنے گنہگاروں کو جھنم سے آزادی ملتی ہے رمضا المبارک کے آخری دن خداوند عالم اتنے ہی لوگوں کی جھنم سے آزاد کرتا ہے. لہذا وہ برکت اور فضیلت جو انسان نے اس مبارک مہینہ حاصل کی ہے چاہئے کہ اسے رمضان کے بعد محفوظ رکھے اور وہ اثر جو خداوند عالم کی اطاعت و عبادت سے ہمارے وجود میں ایجاد ہوا ہے اسے اسے رمضان کے بعد بھی اپنے جود میں باقی رکھے اور اسکی حفاظت کرے۔ خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا گو ہوں کہ وہ اثر اور وہ تزکیہ جو ہم سب نے اس ماہ مبارک رمضان میں حاصل کیا ہے اس مہینہ کے بعد بھی پورے سال بلکہ پوری زندگی ہمارے وجود میں باقی رہے انشاء اللہ المستعان.

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .