۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
رہبر

حوزہ/دنیا کے مفکرین، ماہرین اور صاحب فکر ونظر اور دانشوروں کے افکار ونظریات کسی خاص قوم یا ملک تک محدود نہیں بلکہ اگر انسانی مسائل کا حل اس نظریے میں موجود ہے تو یہ انسانیت کا سرمایہ ہے۔

تحریر: سکندر علی بہشتی

حوزہ نیوز ایجنسی
دنیا کے مفکرین، ماہرین اور صاحب فکر ونظر اور دانشوروں کے افکار ونظریات کسی خاص قوم یا ملک تک محدود نہیں بلکہ اگر انسانی مسائل کا حل اس نظریے میں موجود ہے تو یہ انسانیت کا سرمایہ ہے، یہی وجہ ہے کہ قدیم زمانے سے آج تک فلسفی، تعلیمی، سیاسی، اقتصادی، تعلیمی و تربیتی اور فکری نظریات سے بشریت استفادہ کرتی آئی ہے، جس کی واضح مثال ان مفکرین کی کتابوں ونظریات مختلف زبانوں میں ترجمہ اور ان پر تحقیقی اداروں میں ریسرچ ہے جس کے ذریعے ان کے تجربات سے استفادہ کیا جاتا ہے۔

اسلامی مفکرین چاہئے وہ کسی بھی ملک، مسلک یاخطے سے تعلق رکھتے ہوں، ان کے افکار بھی پوری امت کا سرمایہ ہے، جن پر مسلم مفکرین اور اہل قلم کو توجہ دینی چاہئے۔

عالم اسلام کی بلند پایہ شخصیات ومصلحین جیسے سید جمال الدین افغانی، سید ابولاعلی مودودی، سید قطب، سید حسن البنا، محمد عبدہ، امام خمینی، استاد مطہری اور سید باقرالصدر سمیت سینکڑوں ایسی اسلامی شخصیات عالم اسلام کے گوشہ وکنار میں وجود میں آئیں جن کے افکار سے ہر طبقۂ فکر مستفید ہورہا ہے۔

انہی اہم شخصیات میں سے ایک اہم شخصیت آیت اللہ خامنہ ای ہیں، جنہوں نے اپنی جوانی کے آغاز سے ہی عالم اسلام کی تحریکوں اور اسلامی مفکرین کا بغور مطالعہ کیا۔ خصوصاً مصر کی اور برصغیر کی اسلامی تحریکوں اور استعمار کے خلاف جدوجہد اور قائدین سے آپ کو خصوصی دلچسپی تھی، اسی وجہ سے آپ نے برصغیر کی آزادی میں مسلمانوں کے کردار اور اقبال بلند ستارہ مشرق جیسے افکار کا فارسی میں پیش کر کے مسلمانوں میں بیداری کی کوشش کی۔

مصر کے معروف مفکر سید قطب کی کتابوں کا بھی آپ نے فارسی میں ترجمہ کیا یہ آپ کی وسیع النظری، آفاقی سوچ اور انتہایئی گہری نظر کی علامت ہے کہ زبان وبمسلک اور نظریے کے اختلاف کو حقیقیت تک پہنچنے میں رکاوٹ نہیں سمجھتے اور علمی تبادلہ اور مسلم مفکرین کے افکار سے بلاتعصب اسلامی معاشرہ کے لیے استفادہ کو آپ ضروری سمجھتے ہیں۔

انقلاب اسلامی ایران کے اہم ستون کی حیثیت سے ہر قسم کی مشکلات کامقابلہ کیا، معاشرے میں آگاہی اور اسلامی بیداری کے ساتھ عملی طور پر سختیاں برداشت کیں اور انقلاب کی کامیابی کے بعد وزارت دفاع اور صدر مملکت جیسے عہدوں سے ہوتے ہوئے رہبریت کا منصب سنبھالا اور اس کے بعد سے ملک کی رہنمائی کے حوالے سے اپنا بھرپور ادا کر رہے ہیں۔

ایک فقیہ، مفکر اور صاحب نظر شخصیت ہونے کے لحاظ سے مختلف میدانوں میں آپ کے نظریات، تجزئے اور مؤقف انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جس پر اہل علم و دانش کو توجہ دینی چاہئے۔

رہبر انقلاب کے نظریات اسلامی معاشرہ اور امت مسلمہ کی سربلندی، ترقی وپیشرفت اور مسائل کے حل کے لئے انتہائی راہ گشا ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .