حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،22 مئی یوم تاسیس کی مناسبت سے امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے قیام کی گولڈن جوبلی کے موقع پر آئی ایس او کراچی ڈویژن کی جانب سے تقریب سعید کا انعقاد مقامی بینکوئٹ میں کیا گیا۔ پروگرام میں آئی ایس او سے تعلق رکھنے والے طلباء امامیہ، سابقین امامیہ، علماء اکرم و ملی شخصیات نے شرکت کی جبکہ پروگرام سے خصوصی خطاب بزرگ عالم دین مولانا غلام عباس رئیسی نے کیا۔
اپنے خطاب میں مولانا غلام عباس رئیسی نے آئی ایس او پاکستان کے پچاسویں یوم تاسیس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے 1972ء میں جس شجرہ طیبہ کی بنیاد رکھی تھی، الحمدللہ آج وہ شجر ایک تناور درخت بن چکا ہے اور مملکت پاکستان کو اپنے قیمتی وجود سے سیراب کر رہا ہے، آج آئی ایس او پاکستان کا شمار فقط ایک طلبہ تنظیم کے طور پر نہیں بلکہ عالمی اسلامی تحریکوں میں ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی تحریکیں آئی ایس او پاکستان سے واقف ہیں اور اسے پاکستان میں استعماری سازشوں کیخلاف نبرد آزما جوانوں کی ایک منظم تحریک کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایس او پاکستان نے ہمیشہ سرزمین پاکستان پر طلباء کی نمائندگی کی ہے اور طلباء کے مسائل پر نہ صرف بات کی بلکہ ان کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار بھی ادا کیا، آئی ایس او نے 1972ء سے آج تک لاکھوں تربیت یافتہ افراد تیار کرکے معاشرے کو دیئے جو کہ آج مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بہترین طریقہ سے ملک پاکستان کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔
شرکاء تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ آئی ایس او پاکستان کو کامیابی کے پچاس سال مکمل ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، آئی ایس او کا الہیٰ وجود مملک اسلامی پاکستان کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں۔
مقررین نے مزید کہا کہ آئی ایس او پاکستان کے تعلیمی پروجیکٹس سے آج بھی پاکستان بھر میں لاکھوں طالبعلم مستفید ہو رہے ہیں، جن میں سر فہرست امامیہ بک بینک، امامیہ اسکالر شپ پروجیکٹ، امامیہ ہاسٹل پروجیکٹ و دیگر شامل ہیں۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف طلباء کے مسائل بلکہ دنیا بھر میں مسلمانانِ عالم و مظلومین جہاں پر کہیں بھی ظلم ہوا ہو، آئی ایس او پاکستان نے ہمیشہ صدائے احتجاج بلند کی، یہی وجہ ہے کہ آج بھی آئی ایس او پاکستان مظلومین جہاں کے لئے ایک امید ہے۔
مقررین میں سابق ڈویژنل صدر ڈاکٹر محمد علی، پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی، سید میثم عابدی، اکبر علی، نوازش رضا، فرخ سجاد اور پروفہسر سہیل قاسم شامل تھے۔