۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
میردامادی

حوزہ/ مرکز جہانی حضرت ولی عصر (ع) کے بانی نے کہا: طلباء اور مستبصرین دنیا کے لئے چراغ ہدایت ہیں، یہ جس بھی شہر یا ملک میں جائیں گے وہاں سے جہالت اور تاریکی دور ہو جائے گی، اور اسی وجہ سے دنیا کی استکباری طاقتیں اور ظالم حکومتیں ان کی مخالف ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمود بحرالعلوم میردامادی، مرکز جہانی حضرت ولی عصر (ع) کے بانی نے امام رضا (ع) کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے قم المقدسہ میں مبصرین اور طلاب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ خوشی اور دنیا کے متعلق مختلف طرح کی آراء پائی جاتی ہیں، ایک نظریہ ہے کہ دنیا، شہوتوں اور گناہوں میں غرق ہو جاؤ، ان کی نظر میں انسان کی سعادت اور کامیابی یہی ہے، اور دوسرا نظریہ یہ ہے کہ نفسانی خواہشات اور شہوت کو مار دیں، دنیا سے خود کو الگ کر لیں، یاد خدا میں غرق ہو جائیں اور رہبانیت کو اختیار کر لیں۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا: دنیا میں سعادت اور کامیابی کے متعلق تیسری رائے اسلام اور مکتب اہل بیت (ع) کی رائے ہے جو کہتی ہے کہ دنیا میں غرق ہونا بالکل صحیح نہیں ہے اور دنیا کو بالکل چھوڑ دینا بھی غلط ہے، لہذا دنیا کو کنٹرول کرنے اور اسے عاقلانہ طریقے سے حد اعتدال میں رکھنے کا نام ہی سعادت ہے۔

حوزہ علمیہ کے استاد نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ تمام مذاہب اسلامی میں مکتب اہل بیت (ع) کے علاوہ کوئی بھی مکتب فکر ایسا نہیں ہے جو حد اعتدال کا قائل ہو، یعنی وہ یا تو افراط کے قائل ہیں یا تفریط کے قائل ہیں، مذاہب اسلامی میں صرف "کتاب اللہ و عترتی" والا مذہب ہی مذہب اعتدال ہے۔ نہ ہی شہوت کو مار دینا اسلام ہے اور نہ دنیاداری کو سو فیصد اختیار کرنا اسلام ہے۔ اس مکتب میں معاشیات، تجارت، سائنس اور ٹیکنالوجی نہ صرف یہ کہ بری نہیں ہے بلکہ روحانیت حاصل کرنے اور آخرت کی تعمیر کا ہدف اور مقدمہ ہے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین بحرالعلوم میردامادی نے یہ بیان کیا کہ ہم نے امام الزمان علیہ السلام کی نظر لطف و کرم سے ایک خوبصورت اور پاکیزہ دین کا انتخاب کیا ہے، صرف مکتب محمد و آل محمد (ص) ہی سعادت کا سبب ہے۔

انہوں نے مزید کہا: امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کا وجود، امیر المومنین (ع) اور اہل بیت (ع) کا وجود با برکت، اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہم پر احسان ہے، اور اگر ہمارے پاس یہ نورانی ائمہ نہ ہوتے تو ہمارے پاس کیا ہوتا؟ اہل بیت (ع) کے بغیر قرآن ایک نامعلوم کتاب تھی جس کے لئے کوئی مبین اور مفسر نہیں تھا، اور اہل بیت (ع) ہی قرآن کے حقیقی مفسر ہیں۔

مرکز جہانی حضرت ولی عصر (ع) کے بانی نے کہا: جہاں بھی اہلبیت علیہم السلام ہوں گے، جہالت وہاں سے فرار اختیار کر لے گی، طلباء اور مستبصرین دنیا کے لئے چراغ ہدایت ہیں، یہ جس بھی شہر یا ملک میں جائیں گے وہاں سے جہالت اور تاریکی دور ہو جائے گی، اور اسی وجہ سے دنیا کی استکباری طاقتیں اور ظالم حکومتیں ان کی مخالف ہیں۔

حجۃ الاسلام و المسلمین بحرالعلوم نے آخر میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ حوزہ علمیہ کے طلباء کو علمی لحاظ سے ہر وقت آمادہ اور مضبوط ہونا چاہیے اور بحار الانوار کا ایک دور ضرور پڑھنا چاہیے، اشارہ کیا: جو بھی غیبت کے زمانے میں اس راہ پر گامزن ہوگا، روایتوں میں ہے کہ وہ صحابہ کرام اور اصحاب آئمہ (ع) سے افضل ہے، چونک حضرت کو نہیں دیکھا پھر بھی ان سے محبت لی، اس لیے مستبصرین کا مقام ان سے بلند ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .