حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام سید موسی محمودی نے حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ انٹرویو میں کہا: عالم اسلام میں اتحاد قائم کرنے کا ایک بنیادی طریقہ بصیرت کا ہونا ہے۔
مدرسہ سفیران ہدایت کے پرنسپل نے کہا: رہبر معظم نے بصیرت کے بارے میں فرمایا کہ بصیرت یعنی کئی اہم اور ضروری چیزوں کو جاننا اور اس کی رعایت کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: رہبر معظم کے نقطہ نظر سے بصیرت کا پہلا عنصر "وقت" کی صحیح معرفت ہے۔ جو شخص بحیثیت مسلمان دین کو پھیلانے میں کامیاب ہونا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ وہ وقت کو اچھی طرح پہچانے اور وقت کے تقاضوں کے مطابق آگے بڑھے، کیوں کہ یہ تبلیغ کے میدان میں بہت مددگار ثابت ہوگا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے نقطہ نظر سے بصیرت کا دوسرا عنصر "عالم اسلام کی ضروریات" کو پہچاننا اور سمجھنا ہے، رہبر معظم نے فرمایا: مسلمانوں کو عالم اسلام کی ضروریات کو محسوس کرنا چاہیے۔ اور ساتھ ہی ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئے، جب دنیائے اسلام کی ضرورت پوری ہوں گی تو ہم نظریاتی اور ثقافتی میدانوں میں بہتر طریقے سے کام کر سکیں گے۔
مدرسہ سفیران ہدایت کے پرنسپل نے مزید کہا: "ترجیحات" کو جاننا بھی ایک مسلمان میں بصیرت کا سبب کا بنتا ہے اور بصیرت کے اہم عوامل میں سے ہے، ضرورتوں کو جاننے کے بعد، ایک مسلمان کو ترجیحات اور ان کی اہمیت کے بارے میں لا پرواہی نہیں کرنا چاہیے، بلکہ دنیائے اسلامی کی موجودہ ترجیحات کو اپنے اطراف کی دنیا کے مقابل میں نہایت سنجیدگی سے پرکھنا چاہیے۔
انہوں نے "دشمن" کی شناخت کو رہبر معظم انقلاب کے نقطہ نظر سے مومن کی بصیرت کا سب سے اہم عنصر قرار دیا اور کہا: جب تک ہم اپنے حقیقی دوست اور دشمن کو نہ پہچان لیں اس وقت تک وہ بصیرت جو قرآن، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور اہل بیت علیہم السلام ہم سے چاہتے ہیں، حاصل نہیں کر سکتے۔
حجۃ الاسلام محمودی نے بیان کیا: یہی وجہ ہے کہ مومن کے لئے ضروری ہے بصیرت کے ساتھ دشمنوں سے نمٹنے کے لیے سہولتیں اور اسباب بھی فراہم کریں، اور رہبر معظم نے اپنی تقاریر میں بصیرت کی اہمیت کے متعلق ہمیشہ بیان کیا ہے اور تذکر دیا ہے۔