۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
امین شہیدی

حوزہ/ سربراہ امت واحدہ پاکستان: سرمایہ دارانہ نظام کا ہدف یہی تھا کہ ایسے علاقوں میں دہشت گرد تنظیموں کو اتارا جائے جہاں تیل کے ذخائر پر با آسانی قبضہ کیا جا سکے۔ مسلم ممالک میں عراق اور شام اس کی واضح مثالیں ہیں۔ لیکن میڈیا پر اس نظام کی پروپیگنڈا مہم بالکل مختلف ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ اس وقت دو سو سے زائد ممالک تسبیح کے دانوں کی طرح مل کر انسانیت کے استحصال میں مصروف ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام خود پرستی کا نظام ہے جس کے ظاہری نعروں میں اتنی کشش ہے کہ لوگ ان سے متاثر ہو کر خود کو اس نظام کے سانچہ میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ربا (سود) کو اللہ سے جنگ قرار دیا گیا ہے لیکن یہی نظام سود کو دنیاوی سعادت کا سب سے بڑا ذریعہ بنا کر پیش کرتا ہے۔ دراصل سرمایہ دارانہ نظام انسانی فلاح، خود مختاری اور حقوق کے نام پر الہی نظام کے مقابل کھڑا ہے۔ اس نظام کا ہدف لوگوں کو اطمینان بخش معاوضہ دینے کے عوض اپنے سرمایہ میں اضافہ کرنا ہے۔ خواتین کی خودمختاری اور حقوق کا نعرہ بھی اسی ہدف کا حصہ ہے۔

مغربی ممالک نے عورت کو ملکیت کا حق دینے کے بعد اسے مردوں کے شانہ بشانہ کام کرنے اور آگے بڑھنے کے لئے مختلف شعبوں میں ملازمت کے مواقع فراہم کیے، جب خواتین نے گھروں سے باہر نکلنا شروع کیا تو پھر ان کو نمائش کے طور پر پیش کر کے جنس بیچنے کے لئے استعمال کیا گیا۔ دوسری طرف یہی مغربی ممالک خواتین کے جنسی استحصال میں پیش پیش ہیں اور اس وقت خواتین کی خرید و فروخت کا کاروبار دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرمایہ دارانہ نظام کے مقابلہ میں اللہ کا نظام ہے جو بنی نوع آدم کو حقیقی انسان بنانے کے لئے متعارف کیا گیا ہے۔ ان دونوں نظاموں کے درمیان جنگ جاری ہے. پاکستان میں قومیت، لسانیت اور فرقہ واریت کے نام پر سرمایہ دارانہ نظام نے اپنی پالیسیز کو نافذ کیا۔ زبان اور عقیدہ کے اختلاف پر پاکستانیوں کو آپس میں لڑایا گیا اور اس مقصد کے لئے مدرسہ اور منبر و محراب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اہلِ منبر حضرات کو ایسے موضوعات دیے گئے جن پر لب کشائی کے ذریعہ مخالف عقیدہ پر ضرب لگا کر اسے غلط اور خود کو درست ثابت کیا جاسکے۔ اسی طرح بین الاقوامی سطح پر القاعدہ، طالبان، بوکو حرام اور داعش کو تشکیل دیا گیا جنہوں نے ایک طرف غیر مسلم ممالک میں وہاں کے شہریوں کو قتل کر کے اسلام کا سافٹ امیج خراب کیا تو دوسری طرف مسلم ممالک میں بھی خونی کارروائیاں کیں۔

سرمایہ دارانہ نظام کا ہدف یہی تھا کہ ایسے علاقوں میں دہشت گرد تنظیموں کو اتارا جائے جہاں تیل کے ذخائر پر با آسانی قبضہ کیا جا سکے۔ مسلم ممالک میں عراق اور شام اس کی واضح مثالیں ہیں۔ لیکن میڈیا پر اس نظام کی پروپیگنڈا مہم بالکل مختلف ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کے سرپرست ممالک، انسانی حقوق کی حمایت اور دہشت گردی کے خلاف بڑے بڑے بیانات دیتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ خود کو انسانی حقوق کا چیمپئن ثابت کرنے کے لئے ان علاقوں کی تعمیرِ نو کے لئے میٹیریل بھیج رہے ہیں جنہیں دہشت گرد تنظیموں کے ذریعہ کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔ تخریب و تعمیر دونوں کا ہدف یہی ہے کہ ان علاقوں کے تیل پر سرمایہ دار ممالک کا قبضہ برقرار رہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .