۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مشتاق احمد خان - پاکستان

حوزہ/ پشاور میں جماعت اسلامی شعبہ خواتین کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، صرف سیز فائر ہوا ہے، ہم جنگ بندی نہیں فلسطین کی آزادی چاہتے ہیں، فلسطینی بچے اور خواتین رو رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ جو کام 57 مسلمان ممالک کی افواج نہیں کرسکیں وہ تنہا حماس کے مجاہدین نے کر دکھایا، جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی، صرف سیز فائر ہوا ہے، ہم جنگ بندی نہیں فلسطین کی آزادی چاہتے ہیں، فلسطینی بچے اور خواتین رو رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، فلسطین میں اسرائیل نے سکول، ہسپتال، میڈیا ہاوسز اور گھر تباہ کردئیے، 57 اسلامی ممالک کی افواج کی تعداد لاکھوں میں ہے مگر کسی میں اپنی فوج فلسطین بھیجنے کی ہمت نہیں، اسلامی ممالک کی تنظیم اور اقوام متحدہ مسجد اقصیٰ، اہل غزہ اور فلسطین کی حفاظت کے لئے اسپیشل فورس قائم کرنیکا اعلان کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں پشاور پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی حلقہ خواتین خیبر پختونخوا کے زیراہتمام فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے نکالی کی گئی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین خیبر پختونخوا کی ناظمہ بلقیس مراد، صوبائی سیکرٹری اطلاعات زبیدہ اقبال، حلقہ خواتین پشاور کی ناظمہ حسینہ کاشف، ممبر صوبائی اسمبلی حمیرا بشیر نے بھی خطاب کیا۔

احتجاجی مطاہرے میں فلسطینی عوام پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد منظور کی گئی، جس میں اسلامی ممالک کی تنظیم سے مطالبہ کیا گیا کہ او آئی سی مستقبل کے اجلاس میں لائحہ عمل مرتب کرکے غزہ کے نہتے مسلمان شہریوں اور معصوم بچوں کا قتل عام فوری رکوائے۔ تمام مسلمان ممالک حکومتی سطح پر فلسطین سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے لیے دباؤ بڑھائیں۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج میں سرائیلی مصنوعات کا حکومتی سطح پر بائیکاٹ کیا جائے۔ قرارداد میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے انسانی جانوں کے تحفظ کے قانون کو مسلم و غیر مسلم کے لیے یکساں قابل عمل بنائیں اور اسرائیل کو پرتشدد حملوں سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ جماعت اسلامی نے فلسطینیوں کی مدد کے لئے فلسطین فنڈ قائم کیا ہے، کل ایک روز میں ایک کروڑ روپے جمع کئے، فلسطینیوں کی مالی مدد کے لئے تمام اسلامی ممالک فنڈز اکھٹا کرنا شروع کریں۔

اس موقع پر خواتین رہنماوں کا کہنا تھا کہ خواتین کی کثیر تعداد فلسطین سے حمایت کے لئے مارچ میں موجود ہے جس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بیت المقدس پوری امت کا مشترکہ وقف اور میراث ہے۔ کسی مسلم ملک کے حکمران کو اس کی سودہ بازی کا حق نہیں دینگے۔ فلسطین کا مسئلہ پوری دنیا کے لئے انسانی جب کہ مسلمانوں کے لئے انسانی اور ایمانی مسئلہ ہے۔ اہل غزہ اور حماس کی لازوال جدوجہد اور قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔ ان نہتے ہاتھوں کی مزاحمت 56 مسلم ممالک کی لاکھوں افواج کے لئے ایک نمونہ اور مثال ہے۔ او آئی سی کی صرف مزاحمتی قراداد انتہائی افسوسناک ہے۔ فوراً او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مستقبل کے لئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ اسرائیل فلسطین میں ریاستی دہشت گردی کے ذریعے معصوم فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیل جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کمیشن آزادانہ ٹربیونل کے ذریعے اس کی تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کو سزا دے۔

ان کا کہنا تھا کہ 30 مئی کو پورے صوبے سے نوجوانوں سمیت معاشرے کے ہر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہوں گے۔ اب اٹھ کھڑے ہونے اور آگے بڑھنے کا وقت ہے، اسرائیل کی دہشت گردی کو مسترد کرنے، اس کا مکروہ چہرہ دنیا کو دکھانے اور غزہ، القدس اور فلسطین کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کا وقت ہے۔ خواتین رہنماؤں نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے اسرائیلی حملے بلاجواز اور ظالمانہ ہیں۔ اسرائیل نے نہتے فلسطینیوں پر بمباری اور فاسفورس بم گرا کر انہیں بے دردی سے شہید اور زخمی کیا، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ چھوٹے چھوٹے تنازعات اور مسائل کے حل کے لئے تو اپنی افواج بھجواتی ہے لیکن نہتے فلسطینی شہریوں اور معصوم بچوں کے بہیمانہ قتل عام کے باوجود اقوام متحدہ اپنی امن فوج بھیجنے کو تیار نہیں ہورہی۔ 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .