۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
ملی یکجہتی کونسل سندھ

حوزہ/ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے اجلاس سے خطاب میں مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل احتجاج اور مظاہروں سے بڑھ کر اقدامات کرنے سے حل ہوگا، پاکستان میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور مظاہرے تو کیے گئے لیکن اس سے حکومت کے طرز عمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، نومنتخب وزیر اعظم نے بھی اپنے پہلے خطاب میں اہل غزہ و فلسطین کا نام تک نہیں لیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر و ملی یکجہتی کونسل سندھ کے صدر اسد اللہ بھٹو ایڈوکیٹ کی زیر صدارت ادارہ نورحق میں اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں غزہ و فلسطین کی موجودہ صورتحال، سپریم کورٹ کے قادیانی مبارک ثانی کیس کے فیصلہ اور رمضان المبارک میں سرگرمیوں کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں طے کیا گیا کہ غزہ کی صورتحال پر بیروت میں مفتیان عظام کی کانفرنس میں پیش کیے جانے والے اعلامیہ کو ملی یکجہتی کونسل کی جانب سے تمام مسلم حکمرانوں کو نقل بھیجی جائے گی، علمائے کرام، مفتیان کرام اور خطباء منبر و محراب سے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کریں، اسرائیل کو معاشی نقصان پہنچانے کے لئے اسرائیلی مصنوعات بائیکاٹ مہم کو بھروپر جوش و خروش سے جاری رکھا جائے گا۔

سپریم کورٹ قادیانی مبارک ثانی کے فیصلے سے مذہبی حصہ حذف کرکے صرف ضمانت کی حد تک محدود کیا جائے، ماہ رمضان المبارک اہل غزہ و مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے نام کیا جائے گا اور پورے ملک میں مذہبی ہم آہنگی و باہمی رواداری کو فروغ دیا جائے گا۔ اجلاس میں نائب امراء جماعت اسلامی کراچی برجیس احمد، مسلم پرویز، ڈپٹی سکریٹری جے یو پی سید عقیل انجم قادری، امیر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کراچی محمد اعجاز مصطفی، مرکزی جماعت اہل حدیث کراچی کے صدر مولانا مرتضیٰ خان رحمانی، جمعیت اتحاد العلماء کراچی کے ناظم اعلیٰ مولانا عبد الوحید، فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کے رہنما ڈاکٹر صابر ابومریم، شیعہ علماء کونسل پاکستان سندھ کے جنرل سکریٹری سید رضی حیدر زیدی، مجلس وحدت مسلمین کے کراچی کے رہنما علامہ ملک غلام عباس، سکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی کراچی زاہد عسکری و دیگر نے خطاب کیا۔

اسد اللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال پر امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی اپیل پر پورے ملک میں یوم احتجاج منایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ، برطانیہ سمیت دیگر مغربی ممالک نے اسرائیلی جارحیت پر اس کی حمایت کا اعلان کیا ہے جب کہ مسلم ممالک کی جانب سے سوائے مالی و امدادی معاونت کے کچھ نہیں کیا گیا۔ مسلم پرویز نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اپنی انتخابی مہم میں اہل غزہ و فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے بڑے بڑے پروگرامات منعقد کیے اور مسئلہ فلسطین کو زندہ رکھا ہے، مسئلہ فلسطین کا حل احتجاج اور مظاہروں سے بڑھ کر اقدامات کرنے سے حل ہوگا۔ برجیس احمد نے کہا کہ پاکستان میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج اور مظاہرے تو کیے گئے لیکن اس سے حکومت کے طرز عمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، نومنتخب وزیر اعظم نے بھی اپنے پہلے خطاب میں اہل غزہ و فلسطین کا نام تک نہیں لیا۔

سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ 5 ماہ اور 2 دن گزر گئے ہیں اور اہل غزہ و فلسطین کے عوام مسلسل حالت جنگ میں ہیں، بین الاقوامی سطح پر فلسطین کا مسئلہ مدھم ہوچکا ہے، اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کو مسلسل مؤثر طور پر جاری رکھنے کی ضرورت ہے، مظلوم و نہتے فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے علمائے کرام کو منبر و محراب کے ذریعے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔ محمد اعجاز مصطفی نے کہا کہ فلسطین کے مسئلہ پر مسلم ممالک کے عوام سمیت مغربی ممالک کے عوام بھی سراپا احتجاج ہیں، عوام علماء کرام کی باتوں کو نہ صرف سنتے ہیں بلکہ مانتے بھی ہیں، منبر و محراب کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اسرائیل کو معاشی شکست دینے کی ضرورت ہے۔

مولانا مرتضیٰ خان رحمانی نے کہا کہ مسئلہ فلسطین انتہائی اہم مسئلہ ہے، مسلم ممالک کے حکمرانوں کو ترجیحی بنیاد پر مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ مولانا عبد الوحید نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کا اجلاس امت مسلمہ کے لیے خیر کا باعث ہے جس میں تنظیم کے افراد اپنے اپنے دائرہ کار پر کام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر صابر ابو مریم نے کہا کہ 3 دن قبل بیروت میں مفتیان کرام کی مسئلہ فلسطین پر کانفرنس منعقد ہوئی ہے جس میں اعلامیہ پیش کیا ہے کہ تمام مسلم ممالک میں علمائے کرام اور مفتیان عظام اپنے حکمرانوں سے بات کریں۔ زاہد عسکری نے کہا کہ جماعت اسلامی نے انتخابی مہم کے دوران غزہ و فلسطین کے مسئلے کو فراموش نہیں کیا بلکہ انتخابی مہم کو روک کر فلسطین کے حوالے سے بڑے بڑے پروگرامات کیے،8 مارچ عالمی یوم خواتین کے موقع پر کراچی کی خواتین نے عالمی یوم خواتین کو فلسطینی خواتین کے نام کردیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .