۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
سید عمار حکیم رئیس جریان حکمت عراق

حوزہ/ عراق میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے پر عراقی قومی اتحاد کے سربراہ نے اپنے ملک کے لیے تیار کیے گئے "شیطانی منصوبے" کے بارے میں خبردار کیا اور سیکورٹی فورسز کی طرف سے فیصلہ کن احتیاطی کارروائیوں پر زور دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراقی قومی اتحاد کے سربراہ، "سید عمار الحکیم" نے عراق کے لیے تیار کیے گئے ایک خطرناک منصوبے کے بارے میں خبردار کیا اور سیکیورٹی فورسز سے کہا کہ وہ چوکس رہیں اور بڑے ہی احتیاط کے ساتھ داعش کو ختم کریں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا: کرکوک کے الحویجہ علاقے میں سیکورٹی کی مداخلت کے چند گھنٹے نہیں گزرے تھے کہ ایک اور قتل عام دہشت گرد داعش کے مجرمانہ ریکارڈ میں اضافہ ہو گیا، داعش نے اطراف کے علاقوں میں حملہ کیا اور متعدد شہریوں کو شہید اور زخمی کیا۔

سید عمار الحکیم نے کہا:سیکیورٹی کی مداخلت کے با وجود داعش کا حملہ بتاتا کہ ایک شیطانی منصوبہ بنایا گیا ہے جس کے خلاف ہماری سیکوریٹی کو چوکس رپنے کی ضرورت ہے ۔

ایک سیکورٹی اہلکار نے اطلاع دی کہ داعش کے دہشت گرد عناصر نے صوبہ دیالی کے گاؤں "البوبالی" پر حملہ کیا، اس حملے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔

ایک عراقی ماہر اور سیکورٹی امور کے تجزیہ کار "عقیل الطائی" نے بھی کل کہا کہ دہشت گرد گروہ داعش سے وابستہ گروہ امریکہ کی طرف سے تیار کردہ کتاب "منیجمنٹ آف وائلڈرنس" کے صفحہ اول پر لکھی پالیسی کو استعمال کر کے واپسی کی ہے۔

انہوں نے واضح کیا: داعش کے دہشت گرد گروہ "منیجمنٹ آف ایٹروسیٹی" نامی کتاب کے پہلے صفحہ لکھی پالیسی کو استعمال کر کے واپسی کر چکے ہیں۔ یہ کتاب فوج اور سیکورٹی فورسز میں دہشت پیدا کر کرنے، نفسیاتی طور پر اثر انداز ہونے اور ہر جگہ خوف پھیلانے کی پر مبنی ہے۔

عراقی سلامتی کے امور کے اس تجزیہ کار نے مزید کہا: اس کتاب کو امریکہ اور خاص طور پر واشنگٹن کے تھنک ٹینک نے اس نقطہ نظر سے ڈیزائن کیا ہے کہ امریکہ کے لئے صرف اپنے مفادات ہی اہم ہیں۔ دوسری جانب السودانی کی حکومت کے دور میں عراق میں واشنگٹن کے مفادات کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے جس نے امریکی حکومت اور واشنگٹن کے سفیر کو اپنے حالیہ اقدامات سے پریشان کر رکھا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو عراقی میڈیا نے کرکوک صوبے کے جنوب میں پولیس کی دو گاڑیوں کے راستے میں بم کے دھماکے کی اطلاع دی تھی جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس دھماکے کے ساتھ ہی دہشت گردوں نے پولیس کی گاڑیوں پر فائرنگ شروع کردی اور اس جھڑپ میں داعش کا ایک دہشت گرد بھی مارا گیا تھا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .