حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سوڈان کی وزارتِ سماجی بہبود کی وزیر سلیمی اسحاق نے انکشاف کیا ہے کہ صرف 48 گھنٹوں کے دوران الفاشر شہر میں تیزی سے کارروائی کرنے والی ملیشیا فورسز (ریپڈ سپورٹ فورسز) نے 300 خواتین کا قتل کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول خواتین کو قتل سے قبل جنسی زیادتی، تشدد اور ذلت آمیز سلوک کا نشانہ بنایا گیا۔

ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق، وزیر سلیمی اسحاق نے کہا: "جو کوئی بھی الفاشر سے شمالی دارفور کے علاقے طویلہ کی جانب سفر کرتا ہے، وہ موت کے خطرے سے دوچار ہے، کیونکہ الفاشر-طویلہ شاہراہ اب موت کی سڑک بن چکی ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے خاندان اب بھی الفاشر میں پھنسے ہوئے ہیں اور جنسی تشدد، اذیت اور بے حرمتی کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق الفاشر میں ہونے والے واقعات ایک منظم نسل کشی ہے اور انسانیت کے خلاف جرم ہے، اور عالمی برادری کی خاموشی اس جرم میں شراکت کے مترادف ہے۔
بین الاقوامی تنظیم ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے بھی خبردار کیا ہے کہ ہزاروں عام شہریوں کو شہر سے نکلنے سے روک دیا گیا ہے اور ان کی جانیں خطرے میں ہیں۔ تنظیم نے الفاشر میں جاری اجتماعی قتل عام کو روکنے کے لیے عالمی برادری سے فوری اقدام کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ شہر حال ہی میں امارات کی حمایت یافتہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے قبضے میں آ گیا ہے۔ تنظیم نے کہا ہے کہ اس کے کارکنان شمالی دارفور کے علاقے طویلہ میں بڑی تعداد میں زخمیوں اور بے گھر ہونے والوں کے استقبال کی تیاری کر رہے ہیں۔
دوسری جانب، سوڈانی حکومت نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں کو ایک رپورٹ پیش کی ہے جس میں ان فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جرائم کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ 26 اکتوبر کو ریپڈ سپورٹ فورسز نے الفاشر پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تھا، جس کے بعد شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر قتل عام شروع ہو گیا۔ اس وقت تک کے اعداد و شمار کے مطابق، 2500 سے زائد عام شہریوں کو ہلاک یا پھانسی دی جا چکی ہے، جن میں 460 حاملہ خواتین اسپتال میں ماری گئیں۔

واضح رہے کہ اپریل 2023 سے سوڈان میں فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان خونی جنگ جاری ہے جس میں اب تک دسیوں ہزار افراد ہلاک اور تقریباً 1.3 کروڑ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔









آپ کا تبصرہ