۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

حوزہ/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین: تمام صاحبان عدالت کے لیے عدل علی علیہ السلام مشعلِ راہ ہے،آپ کے نزدیک حصول اقتدار کا مقصد صرف اور صرف حق کا قیام اور باطل کے غرور کو خاک میں ملانا تھا، آپ الہیٰ حاکم کا اعلیٰ ترین نمونہ تھے جو اپنی رعایا کے بے کس افراد کے لیے رات کی تاریکی میں پیٹھ پر اناج اٹھا کر انکی دہلیز پر پہنچاتے ہیں۔ آج بھی انسانیت کی تمام تر مشکلات کا حل آپ کی سیرت و کردار میں پنہان ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اسلام آباد/ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین علامہ راجا ناصر عباس جعفری نے 13 رجب المرجب ولادت باسعادت امیر المومنین حضرت امام علی ابنِ ابی طالب علیہ السلام کے پر مسرت موقع پر تمام عالم اسلام کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دن ہمارے لیئے سب سے بڑی عید ہے اور اس کا نفع دنیا و آخرت کے لیے ہے، تاقیامت آپ کی پاکیزہ ہستی کے فیوض وبرکات جاری رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری اس سے بڑھ کر اور کیا خوش قسمتی و خوش بختی ہو گی کہ بعد از نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم نے اپنی رہنمائی کے لیے آپ جیسی عظیم المرتبت ہستی کا دامن پکڑا۔ یہ دن تمام عدالت خواہوں اور حریت پسندوں کے لیے مبارک کا دن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر فضیلت کا معیار علم قرار پائے گا تو آپ علیہ السلام رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شہر علم کا دروازہ ہیں اور ایسے خطیب ہیں کہ جو کہہ رہے ہیں مجھ سے جو پوچھنا چاہتے ہو پوچھ لو میں زمین سے زیادہ آسمانوں کے بارے میں زیادہ جانتا ہوں۔اگر بندگی خدا ذرالجلال معیار فضیلت ہے تو آپ جیسا عابد خدا کوئی نہیں، تمام عاشق و عارف خدا اپنے سلسلوں کو آپ کی ذاتِ عظیم المرتبت سے جوڑنے میں فخر محسوس کرتے ہیں،اگر شجاعت و جواں مردی معیار فضیلت ہے تو آپ جیسا شجاع کوئی نہیں یعنی شیر خدا لقب پایا۔ ایثار و قربانی میں بھی سب کچھ اللہ کی راہ میں قربان کر دیا۔ فضیلت کے جتنے بھی معیارات ہیں ان سب میں آپ کی ذاتِ اقدس کامل و اکمل ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ آپ کی پاکیزہ سیرت و کردار پر عمل پیرا ہو کر پوری انسانیت کامیاب و کامران ہو سکتی ہے، عادل ترین ہستی جنہیں مغربی اسکالر کے مطابق کہ علی ابن ابی طالب اس قدر عادل تھے کہ جنہیں شدت عدالت کی وجہ سے قتل کر دیا گیا، تمام صاحبان عدالت کے لیے عدل علی ع مشعلِ راہ ہے،آپ کے نزدیک حصول اقتدار کا مقصد صرف اور صرف حق کا قیام اور باطل کے غرور کو خاک میں ملانا تھا، آپ الہیٰ حاکم کا اعلیٰ ترین نمونہ تھے جو اپنی رعایا کے بے کس افراد کے لیے رات کی تاریکی میں پیٹھ پر اناج اٹھا کر انکی دہلیز پر پہنچاتے ہیں۔ آج بھی انسانیت کی تمام تر مشکلات کا حل آپ کی سیرت و کردار میں پنہان ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .