حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، مندرجہ ذیل روایت کتاب "نهج البلاغه" سے نقل کی گئی ہے۔ اس روایت کا متن اس طرح ہے:
قال امیرالمومنین علیه السلام:
أرسَلَهُ عَلي حِينِ فَترَةٍ مِنَ الرُّسُلِ و طُولِ هَجعَةٍ مِنَ الاُمَمِ و اعتِزامٍ مِنَ الفِتَنِ وَانتِشارٍ مِنَ الاُمُورِ و تَلَظٍّ مِنَ الحُرُوبِ و الدُّنيا كاسِفَةُ النُّورِ ، ظاهِرَةُ الغُرورِ عَلي حِينِ اصفِرارٍ مِن وَرَقِها و إياسٍ مِن ثَمَرِها
حضرت امام علی علیہ السلام نے فرمایا:
اللہ نے انہیں (رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس دور میں بھیجا جب رسولوں کا سلسلہ موقوف تھا اور امتیں خوابِ غفلت میں پڑی ہوئی تھیں، فتنے سر اٹھائے ہوئے تھے اور جملہ امور میں ایک انتشار کی کیفیت تھی اور جنگ کے شعلے بھڑک رہے تھے، دنیا کی روشنی کجلائی ہوئی تھی اور اس کا فریب واضح تھا، باغِ زندگی کے پتے زرد ہو گئے تھے اور ثمراتِ حیات سے مایوسی پیدا ہو چلی تھی۔
نهج البلاغه، خطبه ۸۹