۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
مولانا سید مشاہد عالم رضوی

حوزہ/ رونا انسانی فطرت ہے تو خوشی کے موقع پر خوش ہونا مسکرانا اور ہنسنا۔۔۔بھی فطرت انسانی کا متقاضی ہے البتہ،رونا بھی مقصد کے تحت ہو اور ہنسنا بھی مقصد کے ما تحت ہو اور دونوں برمحل ہوں تو انسانی قدریں نمایاں ہوتی ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

تحریر: مولانا سید مشاہد عالم رضوی

سلطان کربلا کی ولادت کا روز ہے

اتنا ہنسو کہ آنکھ سے آنسو نکل پڑے

جبکہ قرآن کی پکار یہ ہے

اب یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ کہ یہی ان کے کئے کی جزا ہے

سورہ توبہ آیت ٨٢ ۔۔۔

رونا انسانی فطرت ہے تو خوشی کے موقع پر خوش ہونا مسکرانا اور ہنسنا۔۔۔بھی فطرت انسانی کا متقاضی ہے البتہ،رونا بھی مقصد کے تحت ہو اور ہنسنا بھی مقصد کے ما تحت ہو اور دونوں برمحل ہوں تو انسانی قدریں نمایاں ہوتی ہیں۔

بے مقصد آنسو مگر مچھ کے انسو ہیں یا پھربزدلی کی علامت بن جاتےہیں چنانچہ بیجا ہنسی اور قہقہے پر قہقہے لگانے والے دیوانہ سمجھے جاتے ہیں جبکہ اعزا و اقارب کے فراق میں سسکنا اور تڑپنا انسانیت ہے۔ اور خوف خدا میں رونا اور بلکنا اعلیٰ انسانی احساس اور عقل وخرد کی نشانی ہے قرآن کریم ایسے گریہ کو سراہتابلکہ مومنین سے اس کا مطالبہ کرتا ہے۔

ویخرون للاذقان یبکون ویزیدھم خشوعا

اور وہ روتے روتےمنہ کے بھل سجدہ میں گرپڑتے ہیں اور تلاوت قرآن ان کے خشوع میں اور اضافہ کر دیتا ہے

سورہ اسراء آیت

تولد سردار عشق

تیسری شعبان سن چار ھجری سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی ولادت کی تاریخ ـ تاریخ اسلام میں ایک نیا موڑ ہے جب بانی اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو حسین جیسا ایک اور نواسہ نصیب ہوا جس کی عظمت و عزت تاریخ آدم وعالم میں حد وحصر سے باہرہے۔

اسلام کے پیکر میں نئ جان ڈالنے والے معرکۂ حق و باطل میں قیام قیامت تک اپنی فتح وظفر درج کرنے والے انسانیت کی اعلیٰ مثال پیش کرنے والے حسین ابن علی ہی ہیں جسے دنیا ۓ آدمیت اپنی آدمیت کے سبب اور دین اسلام اپنی احیاء کی خاطر فراموش نہیں کرسکتا ہےـ

تاریخ نہ توتین شعبان المعظم کی خوشی بھلا سکتی ہے نہ اکسٹھ ہجری کا عاشورہ

یہ اب خوشی اور غم کا ایک لافانی سنگم ہیں جو بشریت کے جگمگ جگمگ کرتے ہوئے چاند اورسورج ہیں جو قافلہ عشق کے جستجو گروں کو بھٹکنے سے روکتے رہیں گےاوراس کی انسانی قدروں اور الھی تعلیمات کی طرف رہنمائی کرتے رہیں گے اورحسین ابن علی تا قیامت کاروان عشق ومحبت کے سید و سردار بنکر باقی رہیں گے ـ

دعائیہ

یا اللہ اس مولود ـ حسین ـ کے حق کی قسم جو آج کے دن پیدا ہوا ہے جس کی پیدائش سے قبل اس کی شہادت کا وعدہ لیا ہےاس پر آسمان اور اھل آسمان زمین اور اھل زمین نے گریہ کیا ہے حالانکہ ابھی اس نے زمین پر قدم بھی نہیں رکھے تھے وہ کشتہ گریہ ہے وہ سارے خاندان کا سردار ہے۔۔۔اسکی شہادت کا انعام یہ ہے کہ ائمہ معصومین علیہم السّلام ـ اس کی نسل سے ہوں گے اور اس کی تربت میں شفا ہوگی اور اس کے ہمراہ واپسی میں کامیابی ہوگی۔۔۔

ماخذ مفاتیح الجنان صفحہ ٢٩٥

تبصرہ ارسال

You are replying to: .