۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
میرباقری

حوزہ/ استاد حوزہ علمیہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سید الشہداء (ع) پر رونا انسان کو گناہوں اور آلودگی سے پاک کرتا ہے،مزید کہا کہ امام رضا (ع)نے ریّان بن شبیب سے فرمایا:اگر آپ کسی چیز کےلئے رونا چاہتے ہیں تو امام حسین(ع)پر روئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃ الاسلام و المسلمین سید محمد مہدی میر باقری نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ(س)قم میں محرم الحرام کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امیر المؤمنین علی علیہ السلام مسجد میں داخل ہوئے اور ان کے ارد گرد لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہو گیا اور امام حسین (علیہ السلام) بھی مسجد میں داخل ہوئے اور آپ کے سامنے کھڑے ہو گئے،امیر المؤمنین نے امام حسین علیہ السلام سر پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہ خدا نے قرآن مجید میں ایک قوم کی مذمت کی ہے کیونکہ وہ اس طرح زندگی بسر کرتی تھی کہ جب وہ قوم ہلاک ہوئی تو آسمان اور زمین نے ان پر گریہ نہیں کیا لیکن اے میرے بیٹے آپ کو میرے بعد شہید کردیا جائے گا اور زمین و آسمان تم پر روئیں گے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سید الشہداء (ع) پر آسمانوں اور زمین کے رونے کی داستان کئی روایتوں میں بیان کی گئی ہے،کہا کہ یہاں تک کہ سید الشہداء علیہ السلام کی کچھ عام زیارتوں میں آیا ہے آپ پر جنت اور جہنم میں موجود لوگوں نے بھی گریہ کیا اور روایت میں آیا ہے کہ تمام اقوام سید الشہدا (ع) پر روئیں سوائے اہل بصرہ،اہل شام اور آل عثمان کے۔

استاد حوزہ علمیہ قم نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سید الشہدا (ع) پر رونا انسان کو گناہوں اور آلودگی سے پاک کرتا ہے،مزید کہا کہ امام رضا علیہ السلام نے ریان بن شبیب سے فرمایا کہ اگر آپ کسی چیز کے لئے رونا چاہتے ہیں تو امام حسین علیہ السلام پر روئے کیونکہ جب انسان کے آنسو امام حسین علیہ السلام کی یاد میں،اس کے رخسار پر جاری ہو جائے تو خداوند اس کے تمام چھوٹے اور بڑے گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خدا امام حسین علیہ السلام پر رونے والوں کے لئے ایک حیات طیبہ فراہم کرتا ہے، مزید کہا کہ روایت میں آیا ہے کہ جو شخص امام حسین علیہ السلام پر روتا ہے اس کا دل زندہ رہے گا جب دل مر جائیں گے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین میر باقری نے کہا کہ نہ صرف انسان بلکہ تمام جہان اس عظیم ثواب میں شریک ہیں اور یہاں تک کہ انبیاء بھی اس دسترخوان سے مستفید ہوئے اور سید الشہداء (ع) پر روئے اور سید الشہداء کی مصیبت میں شریک ہوئے ہیں۔

انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ خاتم الانبیاء  اور اہل بیت علیہم السلام سید الشہداء (ع) پر ایک ایک کر کے روئے ہیں،کہا کہ صفین کے راستے میں جب امیر المؤمنین علیہ السلام وادی کربلا میں داخل ہوئے تو آپ نے سید الشہداء کی مصیبت پر گریہ کیا اور امام رضا (ع) نے فرمایا جب محرم شروع ہوتا تو میرے والد کے چہرے پر کوئی مسکراہٹ نہ دیکھتا۔

استاد حوزہ علمیہ نے مزید کہا کہ شیطان انسانوں کو نفس کی طہارت سے دور رکھتا ہے،امام حسین علیہ السلام پر رونے سے انسان تزکیہ نفس کی وادی میں داخل ہو جاتا ہے اور جہنم کی آگ سے محفوظ رہے گا اور جو بھی ابا عبداللہ (ع) پر روئے گا اس پر جہنم کی آگ حرام ہوگی۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آسمان اور زمین کے درمیان ہر چیز ابا عبداللہ (ع) پر رونے سے فائدہ اٹھاتی ہے،مزید کہا کہ روایت میں آیا ہے کہ انسانوں کے علاوہ جن،حیوانات اور تمام جمادات بھی ابا عبداللہ (ع) پر روتے ہیں۔

حجۃ الاسلام و المسلمین میر باقری نے سورۂ مبارکۂ دخان کی آیۃ نمبر 30 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خدا فرماتا ہے کہ فرعون اور اس کی قوم پر عذاب کے بعد نہ آسمان اور نہ زمین نے ان پر گریہ کیا،کہا کہ انسان کو اس دنیا میں اس طرح زندگی بسر کرنا چاہیے،سہولیات اور خدا کی نعمتوں سے استفادہ کرے کہ انسان کی موت پر آسمان و زمین گریہ کریں،لہذا اس آیۃ سے معلوم ہوتا ہے کہ بے یہاں تک کہ جمادات بھی زندہ ہیں اور وہ انسانی اعمال کو درک کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .