حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گلگت بلتستان کے نامور محقق اور مصنف استاد شیخ غلام حسین انجم دینوری قضائے الٰہی سے وفات پا گئے ہیں۔
استاد شیخ غلام حسین انجم کی رحلت پر تعزیتی پیغام میں ڈاکٹر فرمان علی شگری نے کہا کہ شیخ غلام حسین انجم دینوری خطہ شمال کا ایک مایہ ناز محقق اور مصنف تھے، ان کی رحلت کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا۔ان کی متعدد کتابیں، مختلف لائبریریوں میں موجود ہیں اور محققین اور اہل قلم کے لیے نہایت ہی مفید اور گلگت بلتستان کے بارے میں تحقیق کرنے والوں کےلئے ان کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے، مرحوم کی بعض کتابیں درج ذیل ہیں: اسلام گلگت میں، شیعیت گلگت میں اور جلال آباد کیوں جل گیا۔ شہید ضیاء الدین رضوی کے بارے میں 2009ء کو جب تحقیقاتی مواد جمع کرنے کے لیے ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نہایت خوش اخلاق اور متواضع تھے۔آپ کے پاس جتنی کتابیں جو آپ نے لکھی تھیں، ان کا ایک ایک نسخہ بندہ حقیر کو تحفہ دیا اور بندہ حقیر نے اپنا تھیسیز لکھنے کے لیے ان کتابوں سے استفادہ کیا۔اس وقت گلگت بلتستان کے موضوع پر تحقیق کرنے والے محققین مرحوم کی کتابوں سے استفادہ کر رہے ہیں۔ آپ کا ایک جملہ جو ہم سب کے لیے بہت اہمیتکاحامل ہے وہ یہ ہے کہ آپ فرماتے ہیں کہ گرچہ میں کوئی بڑا محقق نہیں ہوں لیکن تحقیق کا جذبہ رکھتا ہوں اگر میرا لکھا ایک بسم اللہ بھی باقی رہ جائے تو یہ میری باقیات الصالحات میں شامل ہوگا۔
اس عظیم مصیبت پر ان کے فرزند ارجمند جناب حجت الاسلام شیخ ڈاکٹر اشتیاق حسین اور دیگر لواحقین کی خدمت میں تسلیت و تعزیت عرض کرتے ہیں اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور مرحومین کو صبر جمیل عنایت کرے۔