حوزہ نیوز ایجنسی اردبیل کے مطابق، ایران کے شہر اردبیل میں نمائندہ ولی فقیہ حجۃ الاسلام و المسلمین سید حسن عاملی نے اردبیل میں 400 ریٹائرڈ اساتذہ کی ضیافت کے سلسلہ میں منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کہا: یہ پروگرام در واقع کسی استاد کی تعظیم کی تقریب نہیں ہے چونکہ جب خود خداوند متعال استاد کے مقام کے بارے میں فرماتا ہے "وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ الَّذِی عَلَّمَ بِالْقَلَمِ" اور آپ کا پروردگار بڑا کریم ہے۔ جس نے قَلم کے ذریعہ سے علم سکھایا۔ یعنی خداوند متعال جو کچھ بھی عطا کرتا ہے تو کریم اور جب وہ خود معلم ہو تو "أکرم" ہوتا ہے۔
انہوں نے "ألرحمن علّم القرآن" کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا: خداوند متعال نے اپنے آپ کو "معلّم" کا عنوان دیا ہے۔ آیا تعلیم کا حق ادا کرنا ممکن ہے؟ آیا تربیت کا حق ادا کرنا ممکن ہے؟ علم یعنی حیات اور زندگی، اور زندگی کا حق کون ادا کر سکتا ہے؟
صوبہ اردبیل میں نمائندہ ولی فقیہ نے کہا: ایک شخص امام سجاد علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے اس شخص کے والد کو قتل کر دیا ہے اور (اب پشیمان ہوں لیکن) یہ مجھے رضایت نہیں دے رہا، امام علیہ السلام نے بھی اسے بہت سمجھایا لیکن اس شخص نے رضامندی نہ دی، آخرکار امام علیہ السلام نے فرمایا: کیا اس شخص کا تم پر کوئی بھی حق نہیں ہے؟ اس نے کہا کیوں نہیں، اس شخص نے مجھے سمجھانے کے لئے بہت زیادہ بات چیت کی اور اپنی تعلیمات سے مجھے متاثر کیا کہ آخرکار اس نے اپنی گفتگو سے مجھے اہل بیت علیہم السلام کا پیروکار بنا دیا اور مجھے اپنے دین میں لے آیا۔ امام علیہ السلام نے یہ بات سننے پر فرمایا: "سبحان اللہ! تم اس کے اتنا بڑا حق رکھنے (معلّم ہونے) کے باوجود اس کے سامنے کھڑے ہو"۔
انہوں نے مزید کہا: علامہ امینی (رح) نے کتاب الغدیر لکھ کر ایک شاہکار تخلیق کیا اور جب انہوں نے اس کتاب کی پہلی جلد لکھی اور وہ شائع ہوئی تو اصفہان سے ایک مبلغ اور خطیب نجف گئے اور علامہ امینی کے سامنے کھڑے ہوئے اور کہا "جناب استاد، میرا آپ کا شکریہ ادا کرنا، میرا آپ کے سامنے سکوت (ادب) ہے۔