۱۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۴ شوال ۱۴۴۵ | May 3, 2024
آیت الله سید مصطفی موسوی اصفهانی مدیر حوزه های علمیه استان همدان

حوزہ/ مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے دین اور سیاست کو جدا سمجھنے والے افراد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دین اور سیاست لازم و ملزوم اور ایک دوسرے کا جدا ناپذیر جزء ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے آیت اللہ سید مصطفیٰ موسوی اصفہانی نے دین اور سیاست کے الگ نہ ہونے کے تعلق سے کہا کہ شہید مدرس کا یہ عظیم جملہ کہ ہماری دیانت عین ہماری سیاست ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اور سیاست کا باہمی رابطہ واضح، روشن اور ایک قطعی مسئلہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم بہت سی جنگوں میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ سپہ سالار بھی تھے اور یہ دین اور سیاست کی ایک دوسرے سے الگ نہ ہونے کی واضح دلیل ہے۔

آیت اللہ موسوی اصفہانی نے کہا کہ مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی جانب ہجرت کے بعد، پیغمبر اسلام صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا سب سے پہلا کام حکومت اسلامی کا قیام تھا اور اس کے بعد، لشکر تشکیل دیا اور اندرونی اور بیرونی کفار کے مقابلے میں کھڑے ہوئے۔

انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دین اور سیاست ایک دوسرے کا جدا ناپذیر جزء ہے، کہا کہ عدالت اور جہاد وغیرہ کا حکم دینا، اسلام کے سیاسی مسائل میں سے ایک ہے اور اگر کوئی دین اور سیاست کو جدا قرار دے تو یہ ایک غیر معقول بات ہے اور کوئی بھی عاقل انسان اسے ہرگز قبول نہیں کرے گا۔

مجلسِ خبرگان رہبری کے رکن نے بتایا کہ دین اور سیاست ایک ہی چیز کا نام ہے البتہ کچھ فردی مسائل جیسے نماز پڑھنا اور روزہ رکھنا وغیرہ ہیں لیکن اجتماعی امور کیلئے حکومت کی تشکیل ناگزیر ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .