حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں فلسطین کے سفیر نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں کہا ہے کہ غزہ اس وقت زمین پر ایک جہنم کی سطح کو پہنچ چکا ہے۔ وہ سلامتی کونسل کے اجلاس کو اسرائیل کی غزہ پر مسلسل بمباری کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے بارے میں بریف کر رہے تھے۔
سلامتی کونسل کا یہ اجلاس متحدہ عرب امارات کی درخواست پر طلب کیا گیا ہے۔ متحدہ عرب امارات ان ملکوں میں سے ہے جنہوں نے ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی غزہ میں بمباری کے بعد ہر ملک کے لوگوں میں دکھ ،رنج اور تکلیف کو محسوس کیا جارہا ہے۔
البتہ امریکہ اور ان کے بعض یورپی اتحادی اسرائیل کی حمایت سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں۔ امریکی ترجمان جان کربی نے ایک مرتبہ پھر امریکی موقف کا اعادہ کیا ہے کہ امریکہ غزہ میں جنگ بندی کے حق میں نہیں ہے۔
واضح رہے اسی موقف کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسلسل آنے والی قرار دادوں کی مخالفت کر رہا ہے۔ یہ صورت حال اس کے باوجود ہے کہ امریکہ میں اس وقت ڈیموکریٹس کی حکومت ہے جو انسانی حقوق، انسانی جانوں اور انسانیت کے حوالے سے زیادہ حساس ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔
اقوم متحدہ کے سفیر کے مطابق غزہ میں جاری بمباری کے باعث ہر پانچ منٹ بعد ایک فلسطینی بچہ مر رہا ہے۔ عالمی برادری کے سلامتی کونسل میں نمائندہ پندرہ ملکوں کو مخاطب کرتے ہوئے سفیر نے کہا ' آپ مزید کتنے دن انتظار کرنا چاہتے ہیں جب آپ یہ تسلیم کریں گے کہ غزہ میں بچوں کے خلاف جنگ جاری رکھی گئی ہے۔ ؟'
فلسطینی سفیر ریاض منصور جو اقوام متحدہ میں مستقل مبصر تعینات ہیں نے اپنی گفتگو میں بہت جذباتی انداز میں کہا ' ہمارے بچے بھی تم لوگوں کے بچوں ہی کی طرح ہیں۔ تمہارے بچے ( شاید) خدا کے بیٹے اور روشنی کے بیٹے ہیں ؟ '
فلسطینی سفیر کا کہنا تھا ' (پیر کے روز تک) تین ہفتوں کے دوران کم از کم 3500 فلسطینی بچے اسرائیل نے جاں بحق کر دیے ہیں۔ یہ تعداد 2019 سے اب پوری دنیا کے جنگی اور بد امنی والے علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر قتل کیے جانےوالے بچوں کی تعداد سے زیادہ ہو رہی ہے۔ فلسطینی نمائندے نے مزید کہا 'غزہ میں فلسطینیوں کے لیے ہر منٹ زندگی سے موت کے فرق کے ساتھ آتا ہے ۔
اقوام متحدہ کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر یونیسیف کیتھرائن رسل نے فلسطینی سفیر کے سلامتی کونسل کے سامنے اس بیان کو تائید کے انداز میں دہراتے ہوئے کہا' جنگ میں اس نئی تیزی اور اضافے کی اصل قیمت بچوں کی زندگیاں جانے کی صورت ہو گی۔ وہ بچے جوبچے اس تشدد میں ہم سے کھو گئے یا جنہیں اس صورت حال نے ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔ '
کیتھرائن رسل نے کہا 'بچوں کی ہلاکت کی تعداد ایسی تعداد ہے جو ہم سب کو ہمارے اندر تک ہلا دیتی ہے۔ ' واضح رہے اسرائیل نے غزہ پر حملوں میں مزید تیزی اور شدت پیدا کردی ہے۔ اس موقع پر اسرائیل اور امریکہ نے ہم زبان ہو کر کہا ہے کہ جنگ بندی نہیں کی جائے گی۔ دوسری جانب اب تک کی اطلاعات کے مطابق غزہ میں شہادتوں کی تعداد 9 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔