حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے جید عالم دین حضرت آیت اللہ سید محمد تقی مدرسی سے جب ظالم و جابر اسرائیلی حکومت کی حمایت کرنے والی کمپنیوں کی مصنوعات کو خریدنے کے سلسلے میں ایک سوال کیا تو آپ نے اس کے جواب میں تاکید کے ساتھ فرمایا کہ یہ معاملہ بالکل حرام ہے۔
سوال و جواب کے متن کا ترجمہ درج ذیل ہے:
سوال: کیا غزہ اور دیگر جگہوں پر مسلمانوں کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کی حمایت کرنے والی صہیونی کمپنیوں کے ساتھ تعامل اور رابطہ رکھنا کرنا جائز ہے؟
جواب: اگر مکلف کو معلوم ہو کہ کسی کمپنی سے اس کا سامان خریدنے یا اس کمپنی کی تشہیر کرنے سے ظالم کو مزید ظلم کرنے میں مدد ملے گی تو اس آیت کریمہ کے مطابق ( تَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوى وَ لا تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَ الْعُدْوانِ) جائز نہیں ہے، بلکہ ظالم کی مدد کرنے اور اس کے ظلم پر خاموشی اختیار کرنے سے انسان خود ظلم کا شکار ہو جاتا ہے، جیسا کہ خود حدیث میں وارد ہوا ہے کہ ’’ من اعان ظالماً سلطه الله علیه ‘‘ "جو شخص کسی ظالم کی مدد کرے گا، اللہ تعالیٰ اس ظالم کو اسی شخص پر مسلط کر دے گا۔