حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطین کی وزارتِ صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے غزہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید ہونے والوں میں 3,457 بچے اور 2,136 خواتین شامل ہیں، جبکہ 21 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے ترجمان نے مزید کہا ہے کہ غاصب ریاست جان بوجھ کر ایمبولینسز سروسز کو مفلوج کرنا چاہتی ہے۔
فلسطینی وزارتِ صحت نے آج کی اپنی رپورٹ میں غزہ کی پٹی پر غاصب اسرائیلی حکومت کی بمباری سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد، 8,306 بتائی ہے۔
ہلال احمر فلسطین کے مطابق، انہوں نے غزہ میں کشیدگی کے آغاز سے اب تک 2,580 شہیدوں اور 7,667 زخمیوں کے اعداد و شمار اکھٹے کئے ہیں۔
یاد رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کی جانب سے طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد سے غاصب اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ پر وحشیانہ جارحیت جاری ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق، غاصب صہیونی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 8,000 سے زائد معصوم فلسطینی لقمہ اجل بن گئے ہیں، جن میں 3,000 سے زیادہ بچے بھی شامل ہیں اور 20,500 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بات بھی قابلِ غور ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعہ کے روز بھاری اکثریت سے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے غزہ میں فوری "انسانی جنگ بندی" کے نفاذ کا مطالبہ کیا تھا، تاہم غاصب اسرائیلی حکومت نے جنگ بندی کے تمام مطالبات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اس سے حماس کو فائدہ پہنچے گا۔
غاصب صہیونی حکومت کی غیر انسانی جارحیت کے نتیجے میں اب تک 31 صحافی بھی مارے جا چکے ہیں
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے مطابق، غزہ کے تنازعات میں اب تک 31 صحافی مارے جا چکے ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق، ان صحافیوں میں سے 26 فلسطینی، 4 صیہونی اور ایک لبنانی صحافی بھی تھا، جبکہ 8 صحافیوں کے زخمی ہونے اور 9 رپورٹرز کے لاپتہ یا حراست میں لئے جانے کی اطلاع بھی ہے۔
مذکورہ صحافت کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ فلسطین پر قابض صہیونی ریاست کی طرف سے جاری جنگ کے پہلے ہفتوں میں 1992ء کے بعد سے کسی بھی دوسری جنگ کے مقابلے میں پریس کلپس کے زیادہ اراکین جاں بحق ہوئے ہیں۔