بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
ذَٰلِكَ مِنْ أَنبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ ﴿آل عمران، 44﴾
ترجمہ: (اے رسول (ص) یہ (خبر) غیب کی خبروں میں سے ایک ہے جو وحی کے ذریعہ ہم آپ کی طرف بھیج رہے ہیں اور آپ ان (دعویداران سرپرستی) کے پاس موجود نہ تھے جب وہ (قرعہ اندازی کیلئے) اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے؟ اور آپ ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ غیب کی خبریں بیان کرنا قرآن مجید کے معجزہ ہونے کا ایک جلوہ.
2️⃣ وحی، ایسے تاریخی حقائق کو بیان کرتی ہے جو انسان پر پوشدہ ہیں.
3️⃣ حضرت زکریا اور حضرت مریم سلام اللہ علیہما کی تاریخ کے کچھ حقائق کا اہل کتاب کے لئے ناشناختہ ہونا.
4️⃣ حضرت مریم سلام اللہ علیہا کی معنوی شخصیت ان کے اپنے زمانے میں زبان زد عام تھی.
5️⃣ اختلاف دور کرنے کے لئے قرعہ سے استفادہ کرنا جائز ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران