۱۳ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۳ شوال ۱۴۴۵ | May 2, 2024
کارگاه تحکیم بنیان خانواده در عنوان ‌ازدواج آسان در مدرسه علمیه فاطمیه شهرستان کارون

حوزہ / حوزہ علمیہ کی استاد نے اخلاقیات اور دیانت کو ازدواج کا معیار قرار دیتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے موجودہ دور میں ازدواج جیسا مبارک فریضہ اپنا ہدف و مقصد کھو چکا ہے اور اس وقت اس کا مرکزی ہدف بھاری بھر کم جہیز بن چکا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، ایران کے شہر کارون کے مدرسہ علمیہ فاطمیہ میں حوزہ علمیہ کی استاد محترمہ خانم زینب السادات نے "آسان ازدواج کے ساتھ خاندانی نظام کی تشکیل و تحکیم" کے عنوان پر منعقدہ ایک ورکشاپ میں خطاب کرتے ہوئے کہا: اخلاقیات اور دیانت ازدواج کا معیار قرار پاتے ہیں۔

خانم حسینی نیک نے اپنی گفتگو کے دوران بھاری بھر کم جہیز کو شادی کے اہم مسائل اور مشکلات میں سے ایک قرار دیا اور کہا: جہیز کی شرح میں اضافہ شادی میں بہت سی مشکلات کا باعث بنتا ہے جن میں سے ایک طلاق بھی ہے۔

انہوں نے کہا: مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ازدواج کے مسئلے میں حضرت امیرالمؤمنین علی علیہ السلام اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کو نمونہ قرار دیں۔

حوزہ علمیہ کی استاد نے کہا: مردوں اور عورتوں کی بڑھتی ہوئی اور بے جا توقعات جیسے گھر خریدنے کی خواہش، بھاری جہیز اور مہر کی زیادہ مقدار جیسے عوامل موجودہ دور میں شادی میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں۔

انہوں نے کہا: شادی جو کہ دو افراد کے درمیان ایک قیمتی بندھن ہے لہذا خیال رہے کہ بھاری بھر کم جہیز جیسے ناپسند امور اس کی معنویت کو تباہ نہ کر دیں۔

حوزہ علمیہ کی استاد نے اخلاقیات اور دیانت کو ازدواج کا معیار قرار دیتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے موجودہ دور میں ازدواج جیسا مبارک فریضہ اپنا ہدف و مقصد کھو چکا ہے اور اس وقت اس کا مرکزی ہدف لوگوں کا بھاری بھر کم جہیز کا تقاضا اور بے جا توقعات ہیں۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .