بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
مَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُؤْتِيَهُ اللَّهُ الْكِتَابَ وَالْحُكْمَ وَالنُّبُوَّةَ ثُمَّ يَقُولَ لِلنَّاسِ كُونُوا عِبَادًا لِّي مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن كُونُوا رَبَّانِيِّينَ بِمَا كُنتُمْ تُعَلِّمُونَ الْكِتَابَ وَبِمَا كُنتُمْ تَدْرُسُونَ ﴿آل عمران، 79﴾
ترجمہ: کسی ایسے انسان کو یہ بات زیب نہیں دیتی جسے خدا کتاب، حکمت (یا اقتدار) اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ تم خدا کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ (میری عبادت کرو) بلکہ (وہ تو یہ کہے گا کہ) تم اللہ والے ہو جاؤ۔ اس بنا پر کہ تم کتابِ الٰہی کی تعلیم دیتے ہو۔ اور اسے پڑھتے بھی رہتے ہو.
تفســــــــیر قــــرآن:
1️⃣ کسی نبی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ لوگوں کو اپنی بندگی اور اپنے سامنے خشوع و خضوع کا حکم دے.
2️⃣ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی الوہیت کی نفی.
3️⃣ انبیاء علیہم السلام انسانوں میں سے افضل اور فوقیت رکھنے والے ہیں نہ کہ فوق انسان.
4️⃣ کتاب اور حکمت، اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطیہ.
5️⃣ انبیاء علیہم السلام لوگوں کو فقط اللہ کی بندگی کی دعوت دیتے تھے.
6️⃣ انبیاء علیہم السلام کی رسالت خدائی انسانوں کی تربیت ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران