۲۴ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۵ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 13, 2024
عطر قرآن

حوزہ|دنیاوی نعمتوں کا اخروی نعمتوں کے مقابلے میں بے ارزش و بے وقعت ہونا۔ اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن لوگوں سے گفتگو کرنا۔ عہد الہیٰ اور اپنے معادوں کی پابندی اللہ تعالیٰ کے تزکیہ سے بہرہ مند ہونے کا ذریعہ ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
اِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا أُولَٰئِكَ لَا خَلَاقَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ وَلَا يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ وَلَا يَنظُرُ إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا يُزَكِّيهِمْ وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ‎﴿آل عمران، 77﴾‏

ترجمہ: جو لوگ اللہ سے کئے گئے عہد و پیمان اور قسم اقسام کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ دیتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ خدا قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر (رحمت) کرے گا اور نہ ان کو (گناہوں کی کثافت سے) پاک کرے گا۔ اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے.

تفســــــــیر قــــرآن:

1️⃣ اہل کتاب کا اپنے دنیاوی مقاصد تک پہنچنے کے لئے عہد شکنی اور دین فروشی کرنا.
2️⃣ امانت داری اور معاشرتی حقوق اللہ تعالیٰ کے عہد ہیں.
3️⃣ عہد الہیٰ اور اس سے پیدا ہونے والی ذمہ داریوں پر سودا گری کرنے کی اصل وجہ دنیا پرستی ہے.
4️⃣ عہد الہیٰ بیچ کر دنیاوی قیمت حاصل کرنا اگرچہ بہت زیادہ ہو پھر بھی کم ہے.
5️⃣ دنیاوی نعمتوں کا اخروی نعمتوں کے مقابلے میں بے ارزش و بے وقعت ہونا.
6️⃣ اللہ تعالیٰ کا قیامت کے دن لوگوں سے گفتگو کرنا.
7️⃣ عہد الہیٰ اور اپنے معادوں کی پابندی اللہ تعالیٰ کے تزکیہ سے بہرہ مند ہونے کا ذریعہ ہے.
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر راھنما، سورہ آل عمران

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .