حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علی گڑھ/سول لائنز کے قلب میں واقع یونائیٹڈ اسپرٹ آف رائٹرز اکیڈمی کے دفتر میں ایرانی دار الحکومت، تہران کی جامع مسجد کے مرکزی ِخطیب اور امام جمعہ آیت اللہ الشیخ امامی کاشانی اعلی اللہ و مقامہ کے سانحہ ارتحال پر مرحوم کی یاد میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت امامیہ حال، نیشنل کالونی کے پیش نماز، حجت الاسلام والمسلمین الحاج سید شباب حیدر نے کی۔ نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔ مرحوم آیت اللہ امامی کاشانی کی صفت و عظمت پر پروفیسر سید لطیف حسین شاہ کاظمی نے کہا کہ وہ پاسدارانٍ اسلامی کے بڑے حامی و شیدائی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ دراصل وہ دفاع اسلام کی جنگ لڑ رہے تھے۔
انگریزی زبان و ادب کے معروف نقاد و شاعر ڈاکٹر شجاعت حسین نے یارٍ وفائے رہبر معظم، آیت اللہ امامی کاشانی کے سانحۂ ارتحال پر اظہار رنج و غم اترتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ تاریخ کی عہد ساز شخصیت جو اُفق بر صغیر سے عمل کا آفتاب عالمتاب بن کر سارے عالم میں روشنی بکھیر رہی تھی، وہ رحلت فرما گئ۔ وہ مجاہد عمل کے اعلٰی نمونہ تھے۔
کئی معزز شخصیات آن لائن شامل ہوئیں جن میں یوروپ میں مقیم محقق و فعال سماجی کارکن عادل حیدر نے آیت اللہ الشیخ امامی کاشانی رضوان اللہ تعالٰی علیہ کی شخصیت پر پُر مغز و بابصیرت خیالات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ برٍ صغیر میں انبیاء روش کے برجستہ اور بےنظیر علمائے کرام میں سے ایک تھے۔ آپ کے کارناموں میں آپ کی وہ تحریک ہے جس میں آپ کا کام شجاعت کے ساتھ مادی مشکلات سے بے خوف ہوکر دینٍ اسلام کا دفاع کرنا ہے۔
نشست میں برلن، جرمنی سے انجینئر سید حیدر عابدی شامل ہوتے ہوئے خطاب کیا کہ آپ قُدوس کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ہستی، عز و جاہ کا کیا کہنا اسلام اور اسلام انقلابی ایرانی کی دفاع میں اپنی پوری زندگی وقف کر دی۔
معروف شاعر اہلبیتؑ اسد رضوی بھی آن لائن شہر مظفرپور سے نشست میں شامل ہو کر کہا کہ آسمان دفاع اسلام و انقلاب کا سورج غروب ہوگیا۔ امت مسلمہ بالخصوص ملت تشیع کا ناقابل تلافی خسارہ ہوگیا، پروردگار بحق چہاردہ معصومین علیہم السلام ان کے درجات عالی و متعالی فرمائے۔
اپنی صدارتی خطاب میں حجت الاسلام والمسلیمین الحاج سید شباب حیدر نے کہا کہ ایک عظیم عالمٍ دین اور محبٍ اہلبیتؑ دارٍ فانی کو لبیک کہہ کر مالکٍ حقیقی سے جا ملے۔
تعزیتی نشست کے شرکاء میں شہر علم و ادب علی گڑھ کے علماء کرام، ذاکرین، خطبا، پروفیسر ان، دانشوران و کثیر تعداد میں مومنین تھے۔ آخر میں خدا وند کریم سے دعائیں کی گئیں کہ پروردگار عالم مرحوم عالم دین کو بلند درجات عطاء فرمائے اور بیت معظم کو صبر جمیل و اجر جزیل عطاء فرمائے!