از قلم: عینی رضوی
کیا مرتبہ خدیجہ کو خالق نے دے دیا
شوہر دیا تو خلق کا سلطان انبیاء
بچے حسن حسین سے بیٹی ہے فاطمہ
جس کے ہر ایک فعل پہ نازہ ہے کبریا
گھر میں نبی کے ایک مہکتا گلاب تھیں
وجہِ سکون قلب رسالت معاب تھیں
خاتون پہلی صاحب ایمان ہے یہی
جن کا قصیدہ پڑھتا ہے اللہ کا نبی
دامن میں ان کے دین نے آکر پناہ لی
مقروض جن کے آج مسلمان ہیں سبھی
جو کچھ تحق کی راہ میں اتمام کر دیا
اتنا دیا کہ دامن اسلام بھر دیا
روشن ہے اس جہاں پہ تمہارا حسب نسب
زوجہ رسول پاک کی شہزادی عرب
افسوس قدر جانی نہ دنیا نے ہے غضب
ہے ہے ستایا شعب طالب میں بے سبب
دانہ نہ تین سال تلک منہ میں کچھ گیا
پتھر شکم سے باندھ کے شکر خدا کیا
دنیا نے ڈھائی آپ پہ وہ ظلم وہ جفا
سبزے کو کھاتے کھاتے بدن سبز ہو گیا
روؤ سرو کو پیٹو کہ وہ وقت آگیا
مکہ کی شاہزادی نے دنیا سے کی قضا
دامان صبر رہ گیا ہاتھوں سے چھوٹ کے
روئے رسول پاک بہت پھوٹ پھوٹ کے
بچی کا ہاتھ تھام کے لائے رسول پاک رخ پر پڑی تھی جس کے یتیمی کی گرد و خاک
لاشے پہ بین کرتی تھی بچی وہ دردناک
سن کر جسے لرزتے تھے سب کرسی و افلاک
ہم کو اکیلا چھوڑ کے اماں نہ جائیے اماں نہ جائیے میری اماں نہ جائیے
کہتی ہے رو کے بزم میں عینی سلام لو
مکہ میں سونے والی اے بی بی سلام لو
ہم سے حسن حسین کی نانی سلام لو اے محسنۂ دین الہی سلام لو
امت پہ اپنے سینکڑوں احسان دھر گئی
آباد گھر رسول کا ویران کر گئیں