شاعر: سید فرحت مہدی کاظمی
مسجد معصومہ قُم سے نکل کر روشنی
کر رہی ہے قبر زہرا کو منوّر روشنی
ظلم کے ہر سلسلے نے کہ دیا ایران سے
تیرگی میرے لئے، تیرا مقدر روشنی
صحن معصومہؑ کی رونق ہی سے مدھم پڑ گئ
لائے تھے شمس و قمر بھی یوں تو بہتر روشنی
تشنگان علم کو سیراب کرنے کے لئے
مثل حیدر بانٹتی ہیں وہ برابر روشنی
صافی و یزدی خمینی، رہبر و بہجت سمیت
چھا گئے مثل فلک یہ لوگ پا کر روشنی
فاطمہ معصومہ قم کی زیارت کے طفیل
ہم غلامان علی چمکیں گے بن کر روشنی
ہے خدا کی مصلحت مولا ابھی پردہ میں ہیں
آرہی ہے پھر بھی اُن کے در سے چھن کر روشنی
کربلا میں ظلمتوں کا سر کچلنے کے لئے
ہادئی اسلام نے بخشیں بہتر روشنی
خدمت معصومہ قم میں ہے فرحت کی دعا
میرے دل کو ہو عطا بہتر سے بہتر روشنی