تحریر: مولانا سید رعایت حسین رضوی
حوزہ نیوز ایجنسی| اس مقالے میں مقالہ نگار نے بطور اختصار 10 شباہتیں جو جناب فاطمہ معصومہ اور ان کی جدہ ماجدہ جناب فاطمۃ الزہراء میں مشترکہ طور پر پائی جاتی ہیں ان کو بیان کریں گے:
١ :ولادت سے پہلے ہی خوشخبری اور نام گزاری
جیسا کہ جناب فاطمہ زہرا کی ولادت سے پہلے رسول خدا کو نعوذ باللہ ابتر کے طعنے دیے جاتے تھے جس سے آپ کا دل غمگین ہو جایا کرتا تھا اس لیے خدا نے قرآن میں خیر کثیر یعنی کوثر کا ذکر کر کے اپنے حبیب کو جناب فاطمہ زہرا کی ولادت کی خبر دی اور جبرائیل کے ذریعے سے خدا کی طرف سے آپ کا نام فاطمہ رکھا گیا ٹھیک اسی طرح سے جناب فاطمہ معصومہ کی ولادت سے پہلے ہی آپ کی ولادت کی خبر تمام شیعیان کو دی جاتی ہے اور آپ کا نام بھی ولادت سے پہلے ہی رکھ دیا جاتا ہے جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی ایک حدیث میں ملتا ہے کہ آپ فرماتے ہیں : عنقریب میری نسل سے ایک با کرامت خاتون قم میں دفن ہوں گی کہ ان کا نام فاطمہ ہے۔
٢ :نام اور لقب میں اشتراک
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا نام حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے ہمنام ہے اور اس ہمنام ہونے میں کئی وجوہات پوشیدہ ہیں۔ ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ آپ نے علم اور عمل کے میدان میں اپنے تمام حریفوں اور رقیبوں پر سبقت حاصل کر لی تھی اور دوسرا یہ کہ آپ شیعوں کو جہنم کی آگ میں جانے سے روکیں گی اور جیسا کہ جناب فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کا لقب معصومہ تھا کہ جس کی گواہی خود آیہ تطہیر دیتی ہے آپ کو بھی ایک امام معصوم ( امام علی رضا علیہ السّلام ) نے معصومہ کے لقب سے نوازا ہے۔
٣ :مدافع ولایت
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے اپنی پوری زندگی ولایت حقہ کی دفاع میں گزار دی یہاں تک کہ آپ کو اس راہ میں شہید کر دیا گیا حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا نے بھی اپنی جد ماجدہ کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے زندگی بھر ولایت حقہ (ولایت امام علی رضا علیہ السلام) کی ترویج کی اور کئی حدیثوں کو اپنے چاہنے والوں کے لیے نقل کیا جیسے کہ حدیث غدیر حدیث منزلت وغیرہ وغیرہ اور زیادہ تر حدیثیں جو آپ سے نقل ہوئی ہیں ولایت اور امامت حضرت علی کو ثابت کرتی ہے کہ جن کی ولایت اور امامت ثابت ہونے کے ساتھ ساتھ دوسرے اماموں کی بھی ولایت اور امامت ثابت ہو جاتی ہے۔
٤ :مقام علم
مقام علمیت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا اظہر من الشمس ہے کہ آپ علم ما کان و ما یکون کی منزل پر فائز تھیں آپ ہی کے علم کے جریان سے مستفیض ہوتے ہوئے جناب معصومہ سلام اللہ علیہا نے بھی علم حاصل کیا اور جب معصومہ کے مقام علم کو آپ کے والد محترم جناب موسی کاظم علیہ السلام نے دیکھا تو فرمایا فداھا ابوھا اور یہی الفاظ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے جناب فاطمہ زہرا کے لیے بھی استعمال کیے ہیں۔
٥ :مقام شفاعت
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بھی روز محشر اپنی جدہ جناب فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کی طرح اپنے شیعوں کی شفاعت کریں گے جیسا کہ ہم زیارت نامے میں پڑھتے ہیں اشفعی لنا فی الجنہ یا امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث ہے کہ آپ فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ و تُدْخَلُ بشفاعَتِها شیعَتی الْجَنَّهَ بِاَجْمَعِهِمْ
٦ :زیارت ماثورہ
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی عظمت کے بارے میں ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس ان کے لیے بھی امام معصوم علیہ السلام کی طرح زیارت نامہ موجود ہے۔ جب کہ غیر معصومین میں سے حضرت ابوالفضل اور حضرت علی اکبر علیہما السلام کے علاوہ کسی کے لیے زیارتنامہ روایت میں وارد نہیں ہوا ہے اور یہ زیارت نامہ آپ کے مقام اور منزلت کی تصدیق کرتا ہے باوجود اس کے کہ آپ امام معصوم نہیں ہیں لیکن آپ کی عظمت اتنی ہے کہ اپ کے لیے زیارت نامہ وارد ہوا ہے البتہ جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے زیارت نامے کو مختلف طرق سے نقل کیا گیا ہے لیکن جناب معصومہ سلام اللہ علیہا کے زیارت نامے کو امام علی رضا علیہ السلام سے نقل کیا گیا ہے۔
٧ :کریمہ
سب سے پہلے تو یہ جان لینا چاہیے کہ معصومہ کا روضہ پوری تاریخ میں ضرورت مندوں اور غریبوں کے لیے پناہ گاہ رہا ہے اور تمام لوگ، نہ صرف شیعہ بلکہ سنی بھائی بھی، خصوصی توجہ اور عقیدت رکھتے ہیں۔ آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں اور آپ ان کی حاجت روائی کرتی رہتی ہیں اس لیے آپ لوگوں کے درمیان کریمہ اھل بیت کے لقب سے مشہور ہیں ۔ اور جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے کریمہ ہونے پر پورا سورہ دہر ( سورہ انسان ) دلالت کرتا ہے۔
٨ :شہرت خاص و عام
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی ذاتِ اقدس کسی بھی تعارف کی محتاج نہیں ہے آپ کا چرچہ زبان زدہ خاص و عام ہے ٹھیک اسی طرح حضرت معصومہ کی عمر تقریباً 28 سال تھی جب آپ نے اپنے محترم بھائی امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے ارادے سے اور شیعہ تعلیمات کی ترویج کے مقصد سے ایران قدم رکھا اور اس وقت بھی آپ کی شخصیت شیعوں کے درمیان مشہور و معروف تھی۔ قم کے شیعہ حتیٰ کہ ابن خزرج اشعری بھی اس دور کی مشہور شخصیات میں سے ایک تھے جو امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام کی بیٹی کو ان نام سے جانتے تھے، کیونکہ محترم خاتون، دونوں زمانوں میں ہی جب آپ مدینہ میں رہتی تھیں ۔ اور جب آپ نے ایران کی سرزمین پر قدم رکھا تو لوگوں کے درمیان مشہور تھیں ۔ اس بنا پر یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ شیعوں کو آپ کی معرفت تھی اور معلوم تھا کہ کون سی عظیم شخصیت ایران میں داخل ہو رہی ہیں اور جیسا کہ آپ کی معرفت حاصل کرنے کا حکم حدیثوں میں بھی ملتا ہے۔ ( من زارھا عارفا بحقھا فلہ الجنہ)
٩ :کفو اور ھمسر
یہ نکتہ نہایت اہمیت کا حامل ہے کہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کا عام انسانوں میں سے کوئی بھی کفو و ھمسر نہیں تھا لہذا فقط امام معصوم حضرت امیر المومنین علیہ السلام ہی آپ کے ھمسر و کفو قرار پائے۔ معصومہ سلام اللہ علیہا کا بھی اپنی محترم والدہ کی طرح غیر معصوموں میں کوئی کفو نہیں تھا۔
١٠ : ثواب زیارت قبر مطہر
علمی اور عملی کمالات کے لحاظ جناب معصومہ کی شخصیت منفرد نظر آتی ہے اور اگرچہ آپ کا مزار مقدس ظاہر ہے اور حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر مبارک کی طرح پوشیدہ نہیں ہے بلکہ اس مکاشفہ کے مطابق جو بعض علماء اور اولیاء خدا پر ہوا ہےامام باقر یا امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ: "جو شخص حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے مزار کی زیارت کرے گا وہ وہی ثواب حاصل کرے گا جو حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی قبر کی زیارت کرنے والا کا ہے۔" ( علیک بکریمہ اھل البیت )