حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ محمد رمضان توقیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام خمینی نے تفرقہ بازی کے خلاف آواز اٹھائی، تاکہ انقلاب اسلامی کام یاب ہو اور انتشار کے سبب ناکامی سے دو چار نہ ہو۔ ایران نے فلسطین کا مسئلہ پوری قوت کے ساتھ اجاگر کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہید سید ابراہیم رئیسی فلسطینی بچوں کے لیے ایسے تھے جیسے میدان کربلا کے بچوں کے لیے حضرت عباس تھے. انہوں نے کہا کہ ہم امام خمینی کی تعلیمات کی روشنی میں اتحاد بین المسلمین کے لیے کوشاں ہیں.انہوں نے انکشاف کیا کہ نئے ایرانی صدر محمد مخبر اہل سنت ہیں۔
میئر تحصیل پہاڑپور و مہمان خصوصی مخدوم الطاف حسین نے کہا کہ امام خمینی عالم اسلام کی نمایاں شخصیت تھے جنہوں نے دین اسلام کا پرچم بلند کیا. انہوں نے سید ابراہیم رئیسی کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی۔
جامع مسجد کچہری کے خطیب مولانا مسعودالحسن نطامی فخری نے کہا کہ فلسطین کے بچے بھی جہاد میں مصروف اور بے بہا قربانیاں دے رہے ہیں جب کہ ہمارے بچے ناچ گانے میں لگے ہوئے ہیں. انہوں نے کہا کہ ہم فرقوں میں منقسم ہو کر کم زور ہو چکے ہیں.ہم جسد واحد بنیں گے تو دوسرے مسلمانوں کا درد محسوس ہو گا اور ہماری غیرت جاگے گی۔
فقیر شیر محمد نے کہا کہ امام خمینی نے ایسے حالات میں وحدت امت کا علم بلند کیا جب مسلمان منتشر و منقسم تھے.خدارا بھول جائیں کہ ہم شیعہ سنی ہیں۔
مولانا کرامت علی حیدری نے کہا کہ ایران امام خمینی کے افکار و نظریات پر عمل پیرا ہو کر طاغوتی قوتوں کے سامنے ڈٹا ہوا اور اہل غزہ کے شانہ بہ شانہ کھڑا ہے۔
صوبائی ناظم تحریک خاکسار میاں اللہ دتہ ساجد نے کہا کہ بیت اللہ و مسجد نبوی میں نماز کے طریقے پر اعتراض نہیں ہے تو ہم کیوں جھگڑتے ہیں.انہوں نے کہاکہ انتشار کے باعث ہم کم زور ہو رہے ہیں لہزا متحد و منظم ہو کر قوت بن جائیں۔
علامہ رضا نے کہا کہ امام خمینی نے تاریخ کا دھارا بدل دیا. ان کا تعارف افکار و نطریات کی بنیاد پر ہے.خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد امت مسلمہ چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم ہو گئی.پھر امام خمینی اٹھے اور انقلاب اسلامی برپا کر دیا۔
علامہ ناصر توکلی نے کہا کہ مفکرین و مدبرین رخصت ہو جاتے ہیں مگر زندہ قومیں ان کےافکارات و نظریات پر عمل کرتی اور متحد رہتی ہیں کیوں کہ اتحاد میں قوت ہے۔
سینیئر صحافی و کالم نگار ابوالمعظم ترابی نے کہا کہ ہم امریکی و یورپی اور یہود و ہنود کی سازشوں کو سمجھتے اور مانتے ہوئے بھی ان کا شکار ہیں جو افسوس ناک امر ہے.ایران مسجد اقصٰی کی آزادی اور فلسطینی ریاست کے قیام کی جنگ لڑ رہا ہے لیکن عرب امارات سمیت دیگر عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے اور ہم شیعہ سنی چکر میں پڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلکوں اور فرقوں کی قید سے نجات حاصل کر کے فلسطین سمیت دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جائے ورنہ اسرائیل امریکا و یورپ کی سرپرستی میں مکہ و مدینہ سمیت پوری دنیا پر قابض ہونے کا عزم کیے ہوئے ہے۔
ابوالمعظم ترابی نے قرار داد پیش کی کہ اہل غزہ وحشیانہ اسرائیلی مظالم اور مسلم ممالک کے حکمرانوں کی بے حسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
مسلم حکمران امریکی غلامی ترک کر کے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں اور اس کی بربریت بند کروائیں۔
فلسطین سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں پر عمل درآمد کےلئے جدوجہد کریں۔
اقوام متحدہ بھی اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
ہم امریکا و یورپ سمیت پوری دنیا کے ان مسلم و غیر مسلم عوام کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو اہل غزہ کی حمایت میں سراپا احتجاج ہیں۔
ہم غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی حمایت و نصرت پر ایران و یمن سمیت دیگر ممالک کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
شرکاء نے قراردادوں کی حمایت و تائید کی۔