۲۹ شهریور ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Sep 19, 2024
عطر قرآن

حوزہ/ یہ آیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حق کے راستے پر چلتے ہوئے مخالفت اور انکار کا سامنا کرنے کے باوجود ثابت قدم رہنا چاہیے۔

حوزہ نیوز ایجنسی|

بسم الله الرحـــمن الرحــــیم

وَإِن يُكَذِّبُوكَ فَقَدْ كُذِّبَ رُسُلٌ مِّن قَبْلِكَ جَاءُوا بِالْبَيِّنَاتِ وَالزُّبُرِ وَالْكِتَابِ الْمُنِيرِ. سورہ آل عمران،آیت ۱۸۴

ترجمہ: اور اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں جو واضح دلائل، صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے۔

موضوع:

یہ آیت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی دینے اور سابقہ انبیاء کی تصدیق کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ حق کے راستے پر چلنے والے رسولوں کو ہمیشہ مخالفت اور انکار کا سامنا رہا ہے۔

پس منظر:

یہ آیت سورہ آل عمران کی آیات کے اس سیاق و سباق میں نازل ہوئی جب یہود و نصاریٰ اور مشرکینِ مکہ نے رسول اللہ (ص) کی رسالت کو جھٹلانے کی کوشش کی اور ان پر مختلف اعتراضات کیے۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت کے ذریعے رسول اللہ (ص) کو تسلی دی کہ آپ سے پہلے بھی رسولوں کو انکار اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ اپنے مشن میں کامیاب رہے۔

تفسیر:

اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو تسلی دیتے ہوئے فرمارہا ہے کہ اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا رہے ہیں تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ سے پہلے بھی رسولوں کو جھٹلایا گیا لیکن وہ دلائل و براہین اور روشن کتابوں کے ساتھ آئے تھے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ رسولوں کا مشن اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور ان کا جھٹلایا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے، بلکہ یہ ہمیشہ سے ہوتا آیا ہے۔

اس آیت سے ہمیں کئی اہم سبق ملتے ہیں:

  1. ثابت قدمی: حق کے راستے پر چلتے ہوئے مشکلات کا سامنا فطری ہے، لیکن ہمیں ثابت قدم رہنا چاہیے۔ نبیوں کی مثال ہمیں سکھاتی ہے کہ ہمیں اللہ کی راہ میں کسی مخالفت سے گھبرانا نہیں چاہیے۔
  2. تسلی اور حوصلہ: جب بھی ہمیں مشکلات کا سامنا ہو، ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ راستہ ہمیں اللہ کے قریب لے جا رہا ہے۔ اللہ کے نبیوں نے بھی انہی مشکلات کا سامنا کیا اور اللہ کی مدد سے وہ کامیاب ہوئے۔
  3. اللہ پر اعتماد: ہمیں ہر حال میں اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہیے۔ ماضی کے نبیوں کی طرح، اگر ہم بھی اللہ کی رضا کے لئے کام کریں گے تو اللہ ہماری مدد کرے گا اور ہمیں کامیابی عطا فرمائے گا۔
  4. تاریخ سے سبق: یہ آیت ہمیں تاریخ سے سبق سکھاتی ہے کہ حق کے پیغامبرداروں کو ہمیشہ مخالفت کا سامنا رہا ہے، لیکن آخرکار فتح حق کی ہی ہوئی ہے۔ ہمیں بھی اسی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنی چاہیے۔

نتیجہ:

اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اللہ کے رسول اور ان کے پیروکار ہمیشہ مخالفین کے اعتراضات اور انکار کا سامنا کرتے رہے ہیں، لیکن ان کی ثابت قدمی اور اللہ کی مدد سے وہ اپنے مشن میں کامیاب رہے۔ یہ آیت ہمیں صبر اور ثابت قدمی کی تعلیم دیتی ہے۔

•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•

تفسیر راہنما، سورہ آل عمران

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .