۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
تصاویر مراسم گرامیداشت شهید سید حسن نصرالله در مدرسه خواهران کوهدشت

حوزہ/ ہم کمزور نہیں ہیں، ہم محتاج نہیں ہیں، ہم عاجز نہیں ہیں، دشمن ہمیں عاجز نہ سمجھے، کمزور شمار نہ کرے۔ اگر تم ہم سب کو بھی مار ڈالوگے، اگر ہمارے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردوگے (ہمیں قیمہ قیمہ کردوگے) تب بھی ہم فلسطین سے ہاتھ نہیں اٹھائیں گے، ہم فلسطینی فوج کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہم فلسطین کی مقدّس امّت کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

ترجمہ: مولانا سید غافر رضوی چھولسی

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحَیْمِ اَلْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلَاۃُ وَ السَّلَامُ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ آلِہِ اَجْمَعِیْنَ، اَمَّا بَعْدُ:

ہمارے لئے ہمارے بابا، ہمارے سید و سردار اور ہمارے دوست کا فراق بہت سخت ہے لیکن آپ سب لوگ جانتے ہیں جو کچھ میں کہہ رہی ہوں، سید نے ہمیں اس عالم میں چھوڑا ہے کہ وہ اپنے پیچھے چھوڑی ہوئی چیزوں سے مطمئن ہوکر گئے ہیں؛ انہوں نے اپنے پیچھے شَعب صامد، شَعب جبّار جیسے گروہ چھوڑے ہیں؛ وہ گروہ جانتے ہیں کہ خون کا بدلہ کیسے لیا جاتا ہے۔ ہمارے لئے لازم ہے کہ دشمن کی دشمنی کو منقلب کریں، اپنے خون میں انقلاب پیدا کریں، امداد کے وسائل کو منقلب کریں، ہم عنقریب فلسطین کو آزاد کرالیں گے، ہم مسجد اقصیٰ میں عنقریب امام زمانہ( عج) کی اقتداء میں نماز ادا کریں گے۔

ہم کمزور نہیں ہیں، ہم محتاج نہیں ہیں، ہم عاجز نہیں ہیں، دشمن ہمیں عاجز نہ سمجھے، کمزور شمار نہ کرے۔ اگر تم ہم سب کو بھی مار ڈالوگے، اگر ہمارے ٹکڑے ٹکڑے بھی کردوگے (ہمیں قیمہ قیمہ کردوگے) تب بھی ہم فلسطین سے ہاتھ نہیں اٹھائیں گے، ہم فلسطینی فوج کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، ہم فلسطین کی مقدّس امّت کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔

اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ ہم ٹوٹ گئے یا تم نے ہماری زندگی کو روک دیا! تو یہ تمہاری بھول ہے، اب ہمارا زمانہ شروع ہو چکا ہے، اگر آج ہمیں فلسطین میں داخل ہونے کی اجازت مل جائے تو آج اس کو آزاد کرالیں، ہم چند دنوں میں فلسطین کو آزاد کراسکتے ہیں، ہم وہ گروہ ہیں جو ہار نہیں مانتا، سید ہمیں چھوڑ گئے اور وہ یہ جانتے تھے کہ اپنے پیچھے کیا چھوڑے جا رہے ہیں، سید کو مبارک ہو کہ شہادت نصیب ہوئی، بیشک وہ مبارکبادی کےمستحق ہیں، یہ دنیا ایسی ہے جس نے امام حسین علیہ السلام جیسی شخصیت کو شہید کر دیا جس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں مل سکتی۔

اس دنیا سے ہمیں یہی توقع رکھنی چاہیئے کہ سید جیسی شخصیت کو شہید کرے گی۔ ہم واقعہ کربلا کے بچے ہیں، ہم اولاد زہرا سلام اللہ علیہا ہیں، ہم اولاد علی علیہ السلام ہیں، ہم انہی زینب سلام اللہ علیہا کی اولاد ہیں جنہوں نے کہا تھا: "مَا رَأَیتُ اِلَّا جَمِیْلاً-میں نے اللہ کی جانب سے اچھائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا"۔ ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ ہم نے اللہ کی طرف سے بھلائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا۔

سید ہمیں محکم و مستحکم کرکے چھوڑکر گئے ہیں، انہیں جو شہادت سے فرحت ملی ہے وہ ہمارے سب کم نہ ہونے پائے۔ اب وہ ہمارے ائمہ اور سرداروں کے ساتھ ہیں، جنت میں محمد و آل محمدعلیہم السلام کے جوار میں ہیں، ہماری شہزادی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ان کا استقبال کیا ہے، وہ آگے بڑھ گئے اور ہم ان سے ملنے والے ہیں۔وَالسَّلَامُ عَلیٰ مَنِ اتَّبَعَ الھُدَیٰ

تبصرہ ارسال

You are replying to: .