۲۵ آذر ۱۴۰۳ |۱۳ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 15, 2024
شاہی عزاء خانہ مبارک پور

حوزہ/حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب علامہ چراغ علی شاہ(شیعہ اثنا عشری) قبلہ اعلیٰ اللہ مقامہ ایران نیشاپور سے پنجاب ہندوستان تشریف لائے، نوابی اودھ کے دور میں لکھنؤ اور پھر مبارکپور، اعظم گڑھ میں آپ تشریف لائے۔

تحقیق و ترتیب: مولانا محمد رضا ایلیا

حوزہ نیوز ایجنسی| حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب علامہ چراغ علی شاہ(شیعہ اثنا عشری) قبلہ اعلیٰ اللہ مقامہ ایران نیشاپور سے پنجاب ہندوستان تشریف لائے، نوابی اودھ کے دور میں لکھنؤ اور پھر مبارکپور، اعظم گڑھ میں آپ تشریف لائے۔

مبارک پور میں انہوں نے بے لوث اور والہانہ عقیدت حسینی کے ساتھ تعلیم و تدریس کا سلسلہ شروع کر دیا۔ آپ مبارکپور کے تعلیمی اور مذہبی تبلیغات کے سربراہ وسرپرست تھے۔ علامہ چراغ علی شاہ طاب ثراہ نے قصبہ مبارکپورمیں بہت سے مکاتب کی ابتدا کرکے مبارکپور کے لوگوں کو زیور علم سے آراستہ کیا۔

علامہ چراغ علی شاہ طاب ثراہ نے قصبہ مبارکپور کے پچھم (واقع حیدر آباد، مبارکپور، اعظم گڑھ )میں ایک شاندار، یادگار اور تاریخی عمارت روضہ ’’پنجہ شاہ ‘‘ المعروف شاہ کاپنجہ 1799عیسوی میں تعمیر کرایا- جو ابتدا سے آج تک مبارکپور کے تمام امام باڑوں میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔

مبارک پور کا شاہی عزاء خانہ؛ تاریخ تعمیر ’"شاہ کا پنجہ "

اس سلسلے صاحب *مطلع الانوار عزت مآب محقق ،مولانا سید مرتضی حسین طاب ثراہ صدر الافاضل جو علامہ جوادحسین طاب ثراہ مبارکپوری کےدوستوں میں تھےوہ اپنی کتاب مطلع الانوار* میں تحریر فرماتے ہیں:-

’’شیخ چراغ علی صا حب اودھ کی شاہی میں مبارکپور کے تعلیمی اور مذہبی تبلیغات کے سربراہ تھے ۔ انہوں نے قصبے کے پچھم (واقع حیدر آباد، مبارکپور، اعظم گڑھ)میں ایک شاندار امام باڑہ بنوایا ۔ جو ’’شاہ پنجہ‘‘ کے نام سے مر کزی حیثیت رکھتا ہے ۔ چھوٹے سے اس قصبے میں ڈیڑھ ، دو سو برس قبل کے جو آثار مل سکے ہیں ان کی روشنی میں مبارکپور پانچ ،چھ مدرسوں کا قصبہ ہے ۔‘‘

مبارک پور کا شاہی عزاء خانہ؛ تاریخ تعمیر ’"شاہ کا پنجہ "

(مطلع الانوار ، (تذکرہ شیعہ افاضل و علما ء کبار پاک و ہند )صفحہ نمبر 155

کتاب ’’ واقعات و حادثات مبارکپور‘‘ جسے عزت مآب عالیجناب علی حسن صاحب (شیعہ اثنا عشری) مبارکپوری نے لکھاہے ۔ یہ کتاب زمیندار، محسن قوم اور سرمایہ افتخار مبارکپور عالیجناب شیخ گدا حسین صاحب مرحوم کے فرمائش پر1801ء میں لکھی گئی ۔ اس کتاب کے صفحہ نمبر 34، پر’’حادثہ ہشتم ’’ جو سکھ ساہی ‘‘ میںروضہ ’’شاہ کا پنجہ ‘‘کے بارے میں اس طرح تحریر ہےـ:-

’’ قصبہ مبارکپور میں جانب پچھم بستی سے باہر ایک احاطہ بہت خوش قطع ہے اور اس کے اندر روضہ مبارک معروف بہ پنجہ شریف ( شاہ کا پنجہ ) واقع ہے۔ ایسی دلچسپ جگہ اس قصبہ میں دوسری نہیں ہے۔ ‘‘(واقعات و حادثات مبارکپور۔صفحہ نمبر-34)

کتاب ’’ واقعات و حادثات مبارکپور‘‘ جسے عزت مآب عالیجناب علی حسن صاحب (شیعہ اثنا عشری) مبارکپوری نے لکھاہے ۔ یہ کتاب زمیندار، محسن قوم اور سرمایہ افتخار مبارکپور عالیجناب شیخ گدا حسین صاحب مرحوم کے فرمائش پر1801ء میں لکھی گئی ۔

اس کتاب کے صفحہ نمبر34،پر’’حادثہ ہشتم ’’ جو سکھ ساہی ‘‘ میں روضہ ’’شاہ کا پنجہ ‘‘کے بارے میں اس طرح تحریر ہےـ:-

’’ قصبہ مبارکپور میں جانب پچھم بستی سے باہر ایک احاطہ بہت خوش قطع ہے اور اس کے اندر روضہ مبارک معروف بہ پنجہ شریف ( شاہ کا پنجہ ) واقع ہے۔ ایسی دلچسپ جگہ اس قصبہ میں دوسری نہیں ہے۔ ‘‘(واقعات و حادثات مبارکپور۔صفحہ نمبر-34)

مبارک پور کا شاہی عزاء خانہ؛ تاریخ تعمیر ’"شاہ کا پنجہ "

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .