۱ آبان ۱۴۰۳ |۱۸ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 22, 2024
چھٹے شیڈول کی مانگ، ہر لب پر رقصاں ہے

حوزہ/ لداخ بھارت اور چین اور پاکستان کے درمیان ایک سرحدی علاقہ ہے، یہاں کے لوگ سرحدی تحفظ کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعے کے پیش نظر، لداخ کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس علاقے میں دفاعی سطح پر مزید تحفظ فراہم کرے اور انہیں کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔

تحریر : محمد جواد حبیب

حوزہ نیوز ایجنسی | لداخ بھارت کے شمال میں واقع ایک خطہ ہے، جو اپنی جغرافیائی، تاریخی، اور ثقافتی اہمیت کے لیے مشہور ہے۔ یہ خطہ ہمالیہ کی بلند و بالا پہاڑیوں میں واقع ہے اور اپنی منفرد جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے ہمیشہ اہم رہا ہے۔لداخ بھارت، چین، اور پاکستان کے سنگم پر واقع ہے، جس سے اس کی جغرافیائی اہمیت بڑھ جاتی ہے۔ یہ خطہ بھارت کے لیے دفاعی اعتبار سے نہایت اہم ہے، کیونکہ یہ چین ، پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازعہ علاقے میں شامل ہے۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعے کی وجہ سے لداخ کی دفاعی اہمیت خاصی بڑھ چکی ہے اور یہ علاقہ بھارتی فوج کی نظر میں ایک اسٹریٹجک اہمیت کا حامل ہے۔

چھٹے شیڈول کی مانگ، ہر لب پر رقصاں ہے

لداخ کے لوگوں کی مانگیں

لداخ کے لوگ ہندوستانی حکومت سے متعدد مطالبات کر رہے ہیں، جو ان کی سیاسی، سماجی، معاشی، اور ثقافتی ضروریات کو پورا کرنے پر مرکوز ہیں۔ 2019 میں جب جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی اور لداخ کو ایک الگ یونین ٹیریٹری (مرکز کے زیر انتظام علاقہ) کا درجہ دیا گیا، تب سے لداخ کے لوگوں کے کئی مطالبات سامنے آئے ہیں۔ ان مطالبات کا تعلق زیادہ تر خودمختاری، روزگار کے مواقع، ثقافتی تحفظ، اور معاشی ترقی سے ہے۔ان مانگوں کو لے کر خطے لداخ کے شہر کرگل اور لیہ میں کئی جلسات ، تظاہرات ، بھوک ہرتال،پیدل مارچ اور دیگر اقدامات ہوئے ہیں حکومت کے عہدہ داروں سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں لیکن ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔

1. چھٹے شیڈول کے تحت خودمختاری کا مطالبہ

لداخ کے لوگوں کی سب سے بڑی اور بنیادی مانگ یہ ہے کہ انہیں بھارتی آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خودمختاری دی جائے۔ یہ شیڈول ان قبائلی اکثریتی علاقوں کے لیے مخصوص ہے جن کی ثقافت، زبان اور روایات کو تحفظ دینے کے لیے خصوصی قوانین بنائے جاتے ہیں۔ لداخ کے لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں چھٹے شیڈول کے تحت شامل کیا جائے تاکہ ان کی زمین، زبان، اور ثقافت کو تحفظ مل سکے اور وہ خود اپنے معاملات میں زیادہ سے زیادہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل کر سکیں۔ چھٹا شیڈول مقامی خود حکومتی ادارے بنانے کی اجازت دیتا ہے، جو لداخ کے لیے خصوصی خودمختاری کا نظام مہیا کر سکتا ہے۔

لداخ کی وادی میں صدائیں گونجتی ہیں،

حقوق کی طلب میں یہ زمیں چیختی ہے،

خودمختاری کا خواب، دلوں میں ہے بسا،

چھٹے شیڈول کی مانگ، ہر لب پر رقصاں ہے۔

2. لداخ کو ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ

لداخ کے بعض طبقات یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ لداخ کو یونین ٹیریٹری کی بجائے ایک علیحدہ ریاست کا درجہ دیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ یونین ٹیریٹری کی حیثیت میں لداخ کو وہ مکمل خودمختاری نہیں ملتی جو ایک ریاست میں ہوتی ہے۔ ریاستی درجہ ملنے سے لداخ کے لوگوں کو اپنے مقامی مسائل پر زیادہ کنٹرول ملے گا اور وہ اپنے وسائل کا بہتر استعمال کر سکیں گے۔

3. روزگار کے مواقع اور ملازمتوں میں تحفظ

لداخ کے لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ لداخ کے مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع محفوظ کیے جائیں۔ چونکہ لداخ ایک دور دراز اور دشوار گزار علاقہ ہے، یہاں ملازمتوں اور روزگار کے مواقع محدود ہیں۔ لداخ کے نوجوان خصوصاً حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاری نوکریوں اور مقامی کاروباری منصوبوں میں مقامی لوگوں کو ترجیح دی جائے تاکہ بے روزگاری کا مسئلہ حل ہو اور علاقے میں معاشی ترقی ہو سکے۔

چھٹے شیڈول کی مانگ، ہر لب پر رقصاں ہے

4. ثقافتی اور لسانی تحفظ

لداخ کی ایک منفرد ثقافت اور زبان ہے، جواسلام ، بدھ مت اور تبتی روایات سے متاثر ہے۔ یہاں کے لوگ چاہتے ہیں کہ ان کی زبان اور ثقافت کا تحفظ کیا جائے۔ وہ چاہتے ہیں کہ مقامی زبانوں کو سکولوں میں پڑھایا جائے اور ان کے تحفظ کے لیے حکومتی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔

5. ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی

لداخ ایک نازک ماحولیاتی خطہ ہے، جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات تیزی سے محسوس کیے جا رہے ہیں۔ یہاں کے لوگ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے اقدامات کیے جائیں اور ترقیاتی منصوبوں کو پائیدار بنایا جائے تاکہ لداخ کے قدرتی وسائل اور ماحول کو نقصان نہ پہنچے۔ پانی کے وسائل اور برفانی تودے جیسے ماحولیاتی مسائل یہاں کی زندگی کے لیے اہم ہیں اور لوگ چاہتے ہیں کہ حکومت اس بارے میں سنجیدہ اقدامات کرے۔

6. بہتر انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات

لداخ کے لوگ حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقے میں بہتر انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ خاص طور پر صحت، تعلیم، سڑکیں، بجلی اور مواصلات کے شعبے میں بہتری کی ضرورت ہے۔ سردیوں میں شدید برفباری کی وجہ سے لداخ کے بہت سے علاقے دنیا سے کٹ جاتے ہیں، لہٰذا لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ان علاقوں میں بہتر رسائی کے لیے سڑکوں اور دیگر ذرائع نقل و حمل کو بہتر بنایا جائے۔

چھٹے شیڈول کی مانگ، ہر لب پر رقصاں ہے

7. سرحدی تنازعات اور دفاعی تحفظ

چونکہ لداخ بھارت اور چین اور پاکستان کے درمیان ایک سرحدی علاقہ ہے، یہاں کے لوگ سرحدی تحفظ کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعے کے پیش نظر، لداخ کے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت اس علاقے میں دفاعی سطح پر مزید تحفظ فراہم کرے اور انہیں کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچانے کے لیے اقدامات کرے۔

نتیجہ

لداخ کے لوگوں کی مطالبات کا تعلق ان کی خودمختاری، روزگار، ثقافتی تحفظ، اور ماحولیاتی تحفظ سے ہے۔ ان مطالبات کو پورا کرنے سے نہ صرف لداخ کے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آئے گی بلکہ یہ خطہ امن اور ترقی کی طرف بھی گامزن ہوگا۔

تو اے لداخ کے لوگو، تمہیں سلام ہمارا،

تمہاری عظمت کے گیت ہیں دل میں پیارا،

تمہاری زندگی کا ہر رنگ ہے انمول،

لداخ کے لوگ، تم ہو دلوں کے قابل قبول

تبصرہ ارسال

You are replying to: .