۲۳ آبان ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 13, 2024
جموں و کشمیر میں ہم اندیشی علمائے کشمیر کے عنوان سے پروقار تقریب کا انعقاد

حوزہ/ متحدہ مجلسِ علمائے کشمیر کے تعاون سے انجمنِ شرعی شیعیان نے حسینی ہال مدین صاحب سرینگر میں ہم اندیشیٗ علمائے کشمیر کے عنوان سے ایک پُر وقار پروگرام کا انعقاد کیا، جس میں تمام مسالک کے علماء نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متحدہ مجلس علمائے کشمیر کے تعاون سے انجمن شرعی شیعیان نے حسینی ہال، مدین صاحب، سرینگر میں "ہم اندیشی علمائے کشمیر" کے عنوان سے ایک پُروقار پروگرام کا انعقاد کیا، جس میں تمام مسالک کے علماء نے شرکت کی۔ اس پروگرام کی صدارت انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر کے صدر اور متحدہ مجلس علمائے کشمیر کے رکن، حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کی، جبکہ اس عظیم الشان پروگرام میں وادی کے تمام طبقہ ہائے فکر کے علمائے کرام اور خطبائے جمعہ شریک ہوئے۔

تصاویر دیکھیں:

جموں و کشمیر میں ہم اندیشی علمائے کشمیر کے عنوان سے پروقار تقریب کا انعقاد

پروگرام میں میر واعظ کشمیر اور صدر متحدہ مجلس علماء، ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق، مفتی اعظم جموں و کشمیر مفتی ناصر الاسلام، شیعہ ایسوسی ایشن کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عمران رضا انصاری، نامور عالم دین خورشید احمد قانونگو، اتحاد المسلمین کے حجۃ الاسلام ڈاکٹر شیخ محمد ذاکر ناصری، امام خمینی ٹرسٹ کرگل کے نمائندے اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ تمام معززین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور آخر میں انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی نے صدارتی خطبہ پیش کیا۔

میر واعظ کشمیر مولانا عمر فاروق نے اپنی تقریر میں عالم اسلام میں جاری ظلم و ستم اور صیہونی بربریت کے حوالے سے کہا کہ دنیا کے تمام ممالک کو یکسو ہو کر دنیائے اسلام میں جاری ظلم و بربریت پر توجہ دینی چاہیے، تاکہ دنیا کے تمام مسلمان عزت و فخر سے زندگی بسر کر سکیں۔

انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ہمیشہ ملکی مفاد سے پہلے دینی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدام کیا ہے۔

مفتی ناصر الاسلام نے مختلف مسالک کے درمیان باہمی اتحاد و اتفاق کو قائم کرنے پر زور دیا۔

کانفرنس میں دیگر علمائے کرام نے وادی میں بڑھتی ہوئی منشیات کی لعنت پر ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری نوجوان نسل روز بروز منشیات کے جال میں پھنس رہی ہے، جس کے خاتمے کے لئے علماء کو اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ تمام علماء و خطباء کو چاہیے کہ اپنی مجالس، محافل اور جمعہ کے اجتماعات میں منشیات کے حوالے سے اپنی تبلیغ کو موثر بنائیں، تاکہ نوجوان نسل منشیات سے دور رہ سکے۔

شادی بیاہ میں اسراف اور غیر ضروری اخراجات کے متعلق علمائے کرام نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسی بُری رسم ہے جو ہمارے درمیان بڑھتی جا رہی ہے، اور اگر بروقت اس پر قابو نہ پایا گیا تو وہ وقت دور نہیں جب ہم اپنی آنکھوں کے سامنے غریبوں کی بیٹیوں کی حسرتیں دیکھ کر بھی بے بس ہوں گے۔

اجلاس میں ایک اہم موضوع جس پر تمام علماء نے اپنی رائے کا اظہار کیا، وہ عالم اسلام میں بڑھتی ہوئی مشکلات اور نہتے فلسطینیوں پر صیہونی جارحیت کا معاملہ تھا۔

کانفرنس میں شریک دیگر علماء میں مولانا شوکت احمد کینگ، حجۃ الاسلام ڈاکٹر سید مدثر رضوی، حجۃ الاسلام مولانا مقبول حسین قمی، حجۃ الاسلام حکیم سجاد، کاروان ختم نبوت کے مفتی مدثر قادری، انٹرنیشنل کاروان اسلامی کے نمائندے حسن فردوسی اور دیگر علمائے کشمیر قابل ذکر ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .