حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جموں و کشمیر؛ انجمنِ شرعی شیعیان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن موسوی الصفوی نے اتر پردیش میں سنبھل جامع مسجد کے سروے کے دوران پولیس فائرنگ میں تین مسلم نوجوانوں کی موت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے اس واقعے کا یوپی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کی یہ کارروائی نہ صرف غیر منصفانہ ہے، بلکہ امتیازی بھی ہے، جس کی وجہ سے معصوم جانیں ضائع ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین ہر شہری کو برابری، احترام اور تحفظ کا حق دیتا ہے۔ اگر کوئی حکومت کسی کمیونٹی کی جان و مال کو کمتر سمجھتی ہے تو یہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔
آغا حسن نے عدلیہ کی جانب سے جاری فوری سروے آرڈر پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے اسے مذہبی مقامات اور نظام کی حساسیت کے خلاف قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ آئین مذہبی مقامات کی 1947 کی حیثیت کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے اور اسے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں ملک کے اتحاد کے لیے خطرناک ہیں۔
انجمنِ شرعی شیعیانِ جموں وکشمیر کے صدر حجت الاسلام والمسلمین سید حسن موسوی الصفوی نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ امن اور سماجی ہم آہنگی کو ترجیح دے۔
انجمنِ شرعی شیعیان نے عدالت کی نگرانی میں واقعے کی منصفانہ تحقیقات، قصورواروں کو سزا اور متاثرہ خاندانوں کو انصاف دینے کا بھی مطالبہ کیا۔