بسم الله الرحـــمن الرحــــیم
وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولَٰئِكَ رَفِيقًا. النِّسَآء(۶۹)
ترجمہ: اور جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ رہے گا جن پر خدا نے نعمتیں نازل کی ہیں انبیائً صدیقین, شہدائ اور صالحین اور یہی بہترین رفقاء ہیں۔
موضوع:
اطاعتِ الٰہی و رسولؐ: انعام یافتہ ہستیوں کی رفاقت کا راستہ
پس منظر:
یہ آیت سورہ نساء کی ہے، جس میں اللہ تعالیٰ نے اطاعتِ الٰہی اور اطاعتِ رسولؐ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انعام یافتہ افراد کے درجات اور ان کی معیت کا ذکر کیا ہے۔ آیت ان لوگوں کی کامیابی اور رفاقت کا ذکر کرتی ہے جو اللہ کے احکام پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔
تفسیر:
1. اطاعتِ الٰہی و رسولؐ: آیت کا مرکزی پیغام اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کی تاکید ہے۔
2. انعام یافتہ افراد: آیت چار قسم کے لوگوں کا ذکر کرتی ہے جن پر اللہ نے انعامات کیے:
• انبیا: اللہ کے چنیدہ اور برگزیدہ بندے۔
• صدیقین: وہ لوگ جو ایمان میں انتہائی سچائی اور خلوص رکھتے ہیں۔
• شہدا: اللہ کی راہ میں جان قربان کرنے والے۔
• صالحین: نیک اعمال کرنے والے اور تقویٰ اختیار کرنے والے۔
3. رفاقت کی اہمیت: ان لوگوں کے ساتھ رہنے کا مطلب نہ صرف دنیاوی بلکہ آخرت میں بھی ان کے ساتھ جنت میں رفاقت ہے، جو عظیم کامیابی ہے۔
اہم نکات:
1. اللہ اور رسولؐ کی اطاعت جنت میں بلند درجات کا ذریعہ ہے۔
2. اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لیے انعام یافتہ لوگوں کی صفات اپنانا ضروری ہے۔
3. رفاقتِ صالحین آخرت میں بہترین اجر ہے۔
نتیجہ:
آیت ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ اللہ اور رسولؐ کی اطاعت ہی حقیقی کامیابی کی کنجی ہے۔ جو لوگ اس راستے پر چلتے ہیں، وہ نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی انبیاء، صدیقین، شہداء، اور صالحین کی رفاقت کے مستحق ہوں گے، جو سب سے بڑی کامیابی اور عزت ہے۔
•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•
تفسیر سورہ النساء