حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سابق وفاقی وزیرِ تعلیم اور اسلامک ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیئرمین سید منیر حسین گیلانی سے ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات اور ضلع کرم ایجنسی سمیت ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال امن و امان اور خاص طور پارا چنار (ضلع کرم) میں بدامنی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور فریقین کے درمیان امن کے امکانات کا جائزہ لیا گیا، تاکہ جاری انتشار، فرقہ واریت اور قتل و غارت کو بند کیا جا سکے۔
اس موقع پر ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے پارا چنار کے حالات کو معمول پر لانے کے حوالے سے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
لیاقت بلوچ نے افسوس کا اظہار کیا کہ معاشرے میں فرقہ واریت خطرناک حد تک سرایت کر چکی ہے۔ دونوں اطراف کے غیر ذمہ دار مقررین حالات کو خراب کرتے ہیں، جبکہ افسوسناک بات یہ ہے جب کوئی شرپسند بات کرتا ہے تو اس کے ہم مسلک لوگ بھی اس کے پیچھے کھڑے ہو جاتے ہیں، یہ رویہ نہیں ہونا چاہیے، ہمیں ذمہ دار اور پُرامن شہری کے طور پر اپنی ذمہ داریوں کو قبول کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والے نفرت آمیز بیانات کی وجہ سے انتشار اور فرقہ واریت کو ہوا دی جاتی ہے۔ حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ گزشتہ چند سالوں میں پارا چنار سے اہل سنت اور صدہ سے اہل تشیع کو نکال دیا گیا ہے، حالانکہ پہلے بھی دونوں مکاتبِ فکر اسی سرزمین پر آباد تھے۔ زمین کے ایک ٹکڑے کی ملکیت پر سینکڑوں افراد قتل ہوچکے ہیں اور ہزاروں طلباء و طالبات تعلیم سے محروم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بدامنی کے پیچھے عالمی سازشیں بھی کار فرما ہیں، ان کو بھی کاؤنٹر کرنے کی ضرورت ہے۔
سید منیر حسین گیلانی نے کہا کہ پارا چنار کے دونوں اطراف کے باسی پاکستانی ہیں اور صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔شیعہ اور سنی اسلام کے دو مضبوط بازو ہیں، جو صدیوں سے اختلافات کے باوجود مشترکات کی بنیاد پر اسلام کی ایک بڑی قوت ہیں، مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ ضرورت کے تحت خفیہ قوتیں ان اختلافات کو اچھالتی ہیں اور دونوں مکاتبِ فکر کے درمیان مشترکات پر غور کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی، ضرورت اس امر کی ہے کہ شیعہ سنی کے درمیان مشترکات کو فروغ دے کر اتحاد کی فضاء قائم کی جائے۔ اختلافی معاملات پر ایک دوسرے کے عقائد کا باہمی احترام کیا جائے۔
اس حوالے سے قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی عملی طور پر ملی یکجہتی کونسل اور ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ اعلامیہ وحدت میں اقدامات کر چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ زمین کے ایک ٹکڑے پر تنازعہ کھڑا کر کے بے گناہ مسافروں کو قتل کرنا کہاں کی انسانیت ہے؟ایسے گھناؤنے فعل کی نہ اسلام میں اجازت دیتا اور نہ ہی انسانیت۔ مگر ناقابلِ فہم بات یہ ہے کہ سیکیورٹی اداروں کی ضلع کرم میں ایک بڑی تعداد ہونے کے باوجود دہشت گرد دندناتے پھرتے ہیں، لوگوں کے راستے روک لیتے ہیں، قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کے سامنے بے بس ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے گورنر خیبر پختونخواہ فیصل کریم کنڈی کی طرف سے پارا چنار کے مسئلے پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کو سراہتے ہوئے مثبت نتائج کی توقع کا اظہار کیا اور زور دیا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو بھی اس میں شامل ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اپنی جذباتی سیاسی سرگرمیاں چھوڑ کر صوبے میں امن و امان پر توجہ دیں۔