تحریر: مولانا سید عمار حیدر زیدی قم
حوزہ نیوز ایجنسی| پاکستان کا قیام ایک عظیم مقصد کے تحت ہوا تاکہ مسلمان آزادی کے ساتھ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کر سکیں۔ مگر آج جب ہم اپنے ملک کی حالت دیکھتے ہیں، تو یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں خوارج کی سوچ رکھنے والے عناصر ملک کو کمزور کرنے میں مصروف ہیں؟ یہ عناصر نہ صرف ملک کے امن و امان کو تہہ و بالا کر رہے ہیں، بلکہ شہداء پاکستان کے خون سے ہاتھ رنگ رہے ہیں؛ ایسے میں یہ سوچنا ضروری ہے کہ ہمارے ذمہ داران کیوں ان فتنہ انگیز عناصر کے خلاف موثر کارروائی کرنے میں ناکام ہیں؟ بگن کے مقام پر پیش آنے والا واقعہ بہت ہی افسوسناک ہے جس سے یہ بات تو واضح ہے کہ ذمہ داران اپنے عوام کے تحفظ میں ناکام ہوگئی ہے اور خوارج کی سوچ رکھنے والے عناصر کے ہاتھوں مجبور اور لاچار نظر آرہی ہے۔
جب پاراچنار کے حالات کو حل کرنے کے لیے معاہدہ کیا گیا تھا اور یقین دھانی کروائی گئی تھی تو اس معاہدے کو کیوں تار تار کیا گیا اسکی خلاف ورزی کیوں کی گئی؟
قرآن مجید میں عہد کی پاسداری پر بہت زور دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:> وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا(سورہ بنی اسرائیل: 34)
ترجمہ: "اور وعدہ پورا کرو، بے شک وعدہ پورا کرنے کی بازپُرس ہوگی۔"
یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وعدہ اور معاہدہ پورا کرنا ایمان کا حصہ ہے۔ جو عناصر اپنے وعدوں اور معاہدوں کو توڑتے ہیں، وہ اسلامی تعلیمات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہیں۔
خوارج کا بنیادی کردار عہد شکنی اور معاشرتی انتشار ہے۔ ان کی سوچ اسلام کی حقیقی تعلیمات سے متصادم ہے۔ قرآن کہتا ہے:> وَإِذَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ(سورہ بقرہ: 100)
ترجمہ: "اور جب انہوں نے کوئی عہد کیا تو ان میں سے ایک گروہ نے اسے توڑ دیا، بلکہ ان میں سے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔"
یہی حال خوارج کا ہے، جو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر دین اور قوم سے کیے گئے عہد توڑ کر ملک کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے خوارج کی فتنہ انگیزی کے بارے میں فرمایا:> "خوارج دین سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار سے پار نکل جاتا ہے۔"
پاکستان کے کئی علاقے ایسے ہیں جہاں خوارج کی سوچ رکھنے والے گروہ نہتے عوام پر ظلم و ستم کر رہے ہیں۔ وہ معصوم جانوں کو شہید کر رہے ہیں، مگر ریاستی ادارے ان کے خلاف موثر کارروائی سے قاصر نظر آتے ہیں۔ عوام کی حفاظت کرنے کے بجائے مظلوموں کی آواز دبانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا ذمہ داران کی ناکامی اور حکمت عملی کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔
پاکستان میں جب بھی امن قائم کرنے کی کوشش کی گئی، معاہدے کیے گئے، مگر اکثر ان معاہدوں کو توڑ دیا گیا۔ قرآن کریم میں ایسے لوگوں کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں:> الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّهِ مِن بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّهُ بِهِ أَن يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُو۟لَـٰٓئِكَ لَهُمُ ٱللَّعْنَةُ وَلَهُمْ سُوٓءُ ٱلدَّارِ(سورہ رعد: 25)
ترجمہ: "جو لوگ اللہ کا عہد توڑتے ہیں اس کے بعد کہ اسے مضبوط کیا گیا تھا اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں، ان پر لعنت ہے اور ان کا انجام برا ہے۔"
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ عہد شکنی اور فساد کا راستہ اپنانا اللہ کی لعنت اور دنیا و آخرت میں ذلت کا سبب ہے۔
خوارج کی سوچ رکھنے والے عناصر کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کا راستہ گمراہی اور فساد کا ہے، جس سے بچنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ ریاستی اداروں کو چاہیے کہ وہ خوارج کے فتنے کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں اور عوام کو ان کے شر سے محفوظ رکھیں۔ عوام کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے دین کی صحیح تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے اور فتنہ و فساد کے ہر مظہر سے دور رہنا چاہیے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں دین کے صحیح فہم کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے ملک پاکستان کو امن و سلامتی کا گہوارہ بنائے۔
وما توفیقی إلا بالله۔
آپ کا تبصرہ