تحریر : سید س ح رضوی محمد
حوزہ نیوز ایجنسی| وقت گزر چکا، مگر زخم ابھی بھی ہرے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت کو مہینے بیت گئے، لیکن ان کا جنازہ اب اٹھایا جا رہا ہے۔ یہ انتظار، یہ صبر، یہ بے قراری—یہ سب ایک عظیم حقیقت کے گواہ ہیں کہ وہ محض ایک فرد نہیں، بلکہ ایک عہد، ایک نظریہ، ایک مزاحمت تھے، جسے دشمن لاکھ کوششوں کے باوجود مٹا نہ سکا۔
کل جب ان کا جنازہ اُٹھے گا، تو صرف ایک پیکر خاکی کو نہیں، بلکہ ایک تحریک کے چراغ کو کندھوں پر لے جایا جائے گا۔ فضا میں ایک عجیب سی گونج ہوگی، عجب بے قراری ہوگی، ہر سمت سسکیاں، آنسو، اور نوحے سنائی دیں گے۔ وہ آنکھیں، جو برسوں سے ان کے دیدار کے لیے ترستی تھیں، کل انہیں آخری بار دیکھیں گی، مگر یہ کوئی عام الوداع نہیں—یہ ظلم کے خلاف ایک نئی بیعت، ایک نیا عہد، اور استقامت کا نیا باب ہوگا۔
یہ جنازہ صرف ایک قائد کا نہیں، بلکہ ایک نظریے کا جنازہ ہے۔ دنیا کے مظلوموں کی امید، مقاومت کے سپاہیوں کا حوصلہ، اور ظالم کے لیے ایک نہ ختم ہونے والا پیغام کہ تم جتنے چراغ بجھاؤ گے، اتنی ہی روشنی بڑھے گی۔ دشمن اگر یہ سمجھتا ہے کہ حسن نصر اللہ کی شہادت مقاومت کی کمزوری کا نشان بنے گی، تو وہ تاریخ سے ناواقف ہے۔
آج جب تابوت اٹھے گا:
زمین لرزے گی، آسمان نوحہ خواں ہوگا۔
معصوم بچے، جو سید کی تقریروں سے حوصلہ پاتے تھے، اپنے والدین کے ساتھ سوگ میں کھڑے ہوں گے۔
بوڑھی مائیں، جو بیٹوں کو ان کے درسِ شجاعت پر قربان کر چکی ہیں، حسرت بھری نگاہوں سے تابوت کو تکیں گی۔
جوان، جن کی رگوں میں مقاومت کا خون دوڑ رہا ہے، اپنے قائد کی یاد میں مٹھی بھینچ کر، آنسو بہا کر عہد کریں گے کہ یہ مشن کبھی رکے گا نہیں۔
کل جب یہ جنازہ گزرے گا، تو لبوں پر پھر بھی وہی نعرے ہوں گے:
لبیک یا حسین! لبیک یا زینب!
یہ آنکھوں سے ایک آخری وداع ضرور ہے، مگر ان کی فکر، ان کی راہ، اور ان کا مشن ہمیشہ زندہ رہے گا۔
یہ جنازہ ہمیں کوفہ کے اس دن کی یاد دلاتا ہے، جب امام حسینؑ کے بعد بنی اسد کی عورتوں اور مردوں نے شہداء کے جسموں کو دفن کیا تھا۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج حسینؑ کا سپاہی، سید حسن نصر اللہ، زندہ دلوں میں ہمیشہ کے لیے دفن کیا جا رہا ہے۔ وہ زمین میں نہیں، بلکہ مقاومت کی تاریخ کے سنہرے صفحات میں دفن ہوگا، جہاں ہر نسل اس کے قصے پڑھے گی اور جذبہ لے کر آگے بڑھے گی۔
یہ جنازہ امتِ مسلمہ کے لیے ایک پیغام بھی ہوگا۔
اے امت! کیا تم اب بھی خاموش رہو گے؟
کیا تم اب بھی دشمن کے مظالم سہتے رہو گے؟
کیا تم اب بھی ان شہداء کے لہو کو رائیگاں جانے دو گے؟
یہ جنازہ چیخ چیخ کر پکارے گا: اٹھو، آگے بڑھو، مقاومت کی راہ کو تھام لو!
کیونکہ اگر آج ظلم کے خلاف کھڑے نہ ہوئے، تو کل تاریخ تمہیں بھی مردہ ضمیر لوگوں میں شمار کرے گی۔
یہ کوئی آخری جنازہ نہیں، یہ ایک نئے دور کی شروعات ہے۔
یہ حق اور باطل کے درمیان ایک نئی جنگ کا اعلان ہے۔
یہ حسینیت کا پرچم بلند کرنے کی ایک اور قسم ہے۔
سید مقاومت کا جنازہ کل اٹھے گا، مگر ان کا مشن آج بھی زندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔
اللهم ارزقنا توفیق الشهادة فی سبیلک!









آپ کا تبصرہ