حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سری نگر/ کشمیری نوجوانوں نے سرینگر کے معروف لال چوک میں ایک بورڈ لگایا تھا، جس پر سیاحوں سے مودبانہ درخواست کی گئی تھی کہ وہ عوامی مقامات پر شراب اور منشیات کا استعمال نہ کریں۔ اس بورڈ پر یہ پیغام تحریر تھا کہ "کشمیر کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں، غیر مہذب سرگرمیوں سے اجتناب کریں۔" یہ ایک اخلاقی اور تہذیبی اپیل تھی تاکہ کشمیری معاشرتی اقدار کا تحفظ کیا جا سکے اور سیاحوں کو کشمیر کی قدرتی خوبصورتی کا مکمل احترام کرنے کی ترغیب دی جا سکے تا ہم اس بورڈ کو جموں و کشمیر پولیس نے ہٹا دیا اور اس اقدام کے پیچھے کھڑے نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔
اس غیر متوقع اور غیر ضروری عمل کی شدید مذمت کرتے ہوئے جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر، حجت الاسلام والمسلمين آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ "سیاح کشمیر صرف قدرتی خوبصورتی دیکھنے کے لئے آتے ہیں، نہ کہ شراب یا منشیات کے استعمال کے لیے۔" آغا صاحب نے مزید کہا کہ یہ اقدام کشمیریوں کی غیرت اور تہذیب کے خلاف ہے، اور اس سے کشمیری عوام کے ساتھ انصافی سلوک کی کمی نظر آتی ہے۔
آغا صاحب نے اس واقعے پر شدید الفاظ میں احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ کشمیر میں اخلاقی اقدار کی حفاظت کے لئے کشمیریوں کی آواز کو دبانے کی کوششوں کو روکا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل کشمیر کی ثقافتی شناخت کو نقصان پہنچانے کی ایک کوشش ہے، جسے کشمیری ہر صورت میں مسترد کریں گے۔
آپ کا تبصرہ