حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، امام جمعہ شہر کہک حجت الاسلام محسن صبوری فیروزآبادی نے نماز جمعہ کے خطبوں کے دوران صحیفہ سجادیہ کی دعا نمبر آٹھ کے چند فقرات کی شرح اور تفسیر کرتے ہوئے کہا: امام زین العابدین علیہ السلام اس عظیم دعا کے آغاز میں بعض اخلاقی برائیوں میں مبتلا ہونے سے خداوند متعال کی پناہ مانگتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: امام سجاد علیہ السلام اس دعا میں فرماتے ہیں: "أَوْ أَنْ نَعْضُدَ ظَالِماً ، أَوْ نَخْذُلَ مَلْهُوفاً ، أَوْ نَرُومَ مَا لَیْسَ لَنَا بِحَقٍّ ، أَوْ نَقُولَ فِی الْعِلْمِ بِغَیْرِ عِلْم" یعنی اے خدایا! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں کہ کسی ظالم کی مدد کریں، کسی مظلوم و بے کس کو تنہا چھوڑ دیں، کسی ایسی چیز کے پیچھے جائیں جو ہمارے لیے حق نہیں یا علم کے بغیر کسی علمی بات میں دخل دیں۔
انہوں نے نماز جمعہ کے دوسرے خطبے کے آغاز میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی اختیار کرنے کی نصیحت کی اور حضرت امیرالمؤمنین علیہ السلام سے ایک روایت نقل کرتے ہوئے کہا: مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام نے تقویٰ کو نیک اعمال کی انجام دہی کا سبب قرار دیا ہے اور فرمایا: "اَلتَّقِیُّ سابِقٌ اِلی کُلِّ خَیر" یعنی پرہیزگار ہر نیک کام میں سبقت لے جاتا ہے۔
حجت الاسلام صبوری فیروزآبادی نے 8 شوال کو آل سعود کے ہاتھوں ائمہ بقیع علیہم السلام کی قبور کی تخریب جیسے بڑے جرم کا تذکرہ کرتے ہوئے اس گمراہ فرقے کے جرائم اور اس کی پیدائش کے اسباب بھی بیان کئے۔
انہوں نے کہا: اس منحرف گروہ کی نمایاں خصوصیات میں مسلمانوں کے ساتھ دشمنی اور ان پر کفر کا فتویٰ دینا ایک طرف اور مستکبرین کے ساتھ سازباز اور ہم خیالی دوسری طرف امت مسلمہ پر ظلم شمار ہوتے ہیں۔
انہوں نے غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: آج غزہ کے مظلوم مسلمان اس حد تک مظلوم ہو چکے ہیں کہ وہ مساجد میں فریاد استغاثہ بلند کر رہے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے اسرائیلی جرائم کے مقابلے میں مدد طلب کر رہے ہیں۔
آپ کا تبصرہ