حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جہاں ایک طرف اسرائیل کی جانب سے فلسطینی صحافیوں کو زندہ جلانے کے ہولناک مناظر نے عالمی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے، وہیں صہیونی عناصر نے اس ظلم و بربریت پر جشن مناتے ہوئے سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو شیئر کیا اور صحافیوں کے خلاف مزید نفرت انگیز مہم چلائی۔
گزشتہ رات اسرائیلی فوج نے ناصر اسپتال کے قریب فلسطینی صحافیوں کے کیمپ پر حملہ کیا، جس میں کم از کم دو صحافی شہید اور دس سے زائد زخمی ہوئے۔ شہداء میں حلمی الفقعاوی اور یوسف الخزندار شامل ہیں، جبکہ زخمی ہونے والوں میں ایہاب البردینی، احمد منصور، احمد الآغا، محمد فایق، عبداللہ عطار، محمود عوض، ماجد قدیح، علی اصلیح اور حسن اصلیح شامل ہیں۔
اس المناک واقعے کے بعد، صہیونی حلقوں نے سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کیا اور فلسطینی صحافیوں کو مزید دھمکیاں دیں۔ خاص طور پر زخمی صحافی حسن اصلیح کو نشانہ بنایا گیا، جو 2009 سے فلسطینی جدوجہد کی خبریں دنیا تک پہنچانے میں سرگرم رہے ہیں۔
حسن اصلیح، جو پہلے سی این این سے وابستہ تھے، غزہ کی جنگ کے ابتدائی مہینوں میں اس امریکی چینل سے نکال دیے گئے۔ صہیونی حلقوں نے ان کے خلاف نفرت انگیز مہم چلاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ حماس کے قریب ہیں اور 7 اکتوبر کے حملوں میں شریک تھے۔
اسرائیلی میڈیا اور سوشل میڈیا صارفین نے حسن اصلیح کے زخمی ہونے کی لمحہ بہ لمحہ خبریں شیئر کیں اور اسے ایک "دہشت گرد صحافی" قرار دیا۔ عبری زبان کے ایک چینل نے لکھا:
"یہ نازی دہشت گرد حسن اصلیح، جو 7 اکتوبر کے حملوں میں شامل تھا، خان یونس میں صحافیوں کے کیمپ پر حملے میں زخمی ہو کر اسپتال منتقل ہوا ہے
آپ کا تبصرہ