حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، متاب جموں و کشمیر کی جانب سے قوم کی بیٹیوں کے لیے نویں تین روزہ تعلیمی، تربیتی اور فکری ورکشاپ 2 سے 4 مئی تک وادی کشمیر کے قصبہ ماگام (برج العباس) میں منعقد ہوا، جس میں تقریباً 65 خواہران نے شرکت کی، متاب کی جانب سے شرکت کنندگان کے قیام و طعام کا مکمل بندوبست کیا گیا تھا۔
ورکشاپ کے مقاصد اور سرگرمیاں
ورکشاپ کا بنیادی مقصد دینی، تعلیمی، فکری اور اخلاقی تربیت فراہم کرنا تھا۔ مختلف معلمات (محترمہ مرجانہ اختر صاحبہ، سیدہ زاہدہ، سیدہ فھمینہ، زمرودہ بانو، شفیقہ اختر، تنویرہ علی، فیروزہ اختر، وغیرہ) نے اہم موضوعات پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ فاسد ماحول میں دینی تعلیمات کو کس طرح اجاگر کیا جا سکتا ہے اور کس طرح ایک مثبت اور دیندار ماحول تشکیل دیا جا سکتا ہے۔
ورکشاپ میں گروپ کی صورت میں علمی و فکری نشستیں، مباحثے، سوال و جواب کی محفلیں، اور تربیتی سیشنز منعقد کیے گئے، جنہوں نے بچیوں کی سوچ کو نکھارنے اور انہیں دینی و اخلاقی طور پر مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔
تفریحی و معلوماتی سرگرمیاں
ورکشاپ میں شریک بچیوں کو "ادارۂ ابو الفضل العباس اسلامک لائبریری" کا دورہ کروایا گیا، جہاں بچیوں نے مختلف اسلامی کتب کا مشاہدہ کیا اور لائبریری کے ذمہ داران سے ادارے کی تاریخ و اہمیت کے بارے میں جانا۔ اس کے ساتھ ساتھ ماگام کے قریب واقع ایک تفریحی پارک میں نہ صرف کھیل کود کا موقع فراہم کیا گیا، بلکہ ایک اہم فکری نشست بھی رکھی گئی، جس کا موضوع تھا: "ایک بیٹی کو کن مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور ان کا ممکنہ حل کیا ہو سکتا ہے؟" اس مباحثے میں بچیوں نے بھرپور شرکت کرتے ہوئے اپنی آراء کا اظہار کیا۔
جسمانی اور ذہنی سلامتی کا سیشن
اس سیشن میں ورکشاپ میں موجود صوبۂ جموں سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر سیدہ سعدیہ نے نوجوان بچیوں کو جینک فوڈز سے پیدا ہونے والی مہلک بیماریوں سے آگاہ کیا اور مہمان خاص کے طور پر ماگام کی ڈاکٹر گل زہراء نے ذہنی اور جسمانی سلامتی کے حوالے سے سیر حاصل بحث و گفتگو کی نیز ورکشاپ میں موجود نوجوان بچیوں کے جسمانی اور ذہنی سلامتی سے متعلق مختلف سوالات کے جوابات بھی دئیے۔
منشیات کے خلاف شعور اور بیداری سیشن
ورکشاپ کے ایک اہم سیشن میں منشیات کے خطرناک بڑھتے رجحان پر روشنی ڈالی گئی۔ اس نشست کی قیادت مشاور ابراہیم صاحب نے کی، جنہوں نے اعداد و شمار کے ساتھ وادی کشمیر میں منشیات کی صورت حال واضح کی۔
انہوں نے بتایا کہ تقریباً پندرہ لاکھ افراد اس لعنت کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں ستر فیصد نوجوان شامل ہیں۔
انہوں نے بچاؤ کی تدابیر بیان کیں اور ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر خواتین اپنے گھروں پر نظر رکھیں تو معاشرے میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
ماؤں کے لیے خصوصی سیشن: تربیتِ نسل نو میں ماں کا کردار
ورکشاپ کے دوران ایک خصوصی نشست ماؤں کے لیے رکھی گئی، جس میں تقریباً 40 ماؤں نے شرکت کی۔
سیشن کی صدارت کشمیر کے مشہور عالمِ دین عالیجناب مولانا بشیر احمد بٹ صاحب نے کی، جنہوں نے نہایت مؤثر انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماں ہی اصل معمارِ قوم ہے۔ اگر ماں شعور، اخلاص اور دینی بصیرت کے ساتھ اپنی ذمہ داری نبھائے تو ایک صالح معاشرہ وجود میں آ سکتا ہے۔
اسی نشست میں کئی ماؤں نے اپنے تجربات پیش کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے کس طرح دینی اصولوں پر عمل کرتے ہوئے اپنی اولاد کی تربیت کی اور آج وہ بچے نہ صرف دنیوی میدانوں میں کامیاب ہیں، بلکہ دینی اقدار کے بھی پابند ہیں۔
اختتامی تقریب: علم، فہم اور قدردانی
ورکشاپ کی اختتامی تقریب نہایت پر وقار انداز میں منعقد ہوئی، جس میں ادارۂ متاب کے سربراہ مولانا بشیر احمد بٹ صاحب اور معلمات کے علاوہ مہمان خصوصی کے طور پر قم المقدسہ میں مقیم کشمیر کے مشہور عالم دین مولانا شیخ ریاض علی صاحب تھے، انہوں نے قرآن، نہج البلاغہ، اور صحیفۂ سجادیہ جیسے علمی منابع کے مطالعے کی ضرورت پر زور دیا اور نوجوانوں کو تلقین کی کہ علم دین کے لیے ہمیشہ معتبر اساتذہ اور اداروں سے ہی رجوع کریں، تقریب کے دوسرے معزز مہمان (Horizon Dream Vision) کے سربراہ و ماہر تعلیم جناب ناصر مرزا صاحب تھے، انہوں نے دین اور دنیا کی ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج کا نوجوان اگر دینی شعور کے ساتھ جدید تعلیم حاصل کرے، تو وہ نہ صرف خود کامیاب ہو سکتا ہے، بلکہ قوم کا خادم بھی بن سکتا ہے۔
انہوں نے بچیوں کو جدید دور کے نئے تعلیمی ذرائع سے بھی آشنا کروایا۔
تقریب کے اختتام پر شرکاء میں اسناد اور انعامات تقسیم کیے گئے، جنہیں معزز مہمانانِ گرامی کے ہاتھوں وصول کرنا شرکاء کے لیے اعزاز کا باعث تھا۔
آپ کا تبصرہ