ہفتہ 17 مئی 2025 - 18:02
شہید رئیسی، صبر اور عوام دوستی کا عملی نمونہ تھے

حوزہ / امام جمعہ ساوہ نے شہید رئیسی کی زندگی کے تین ادوار (مناظرات، صدارت اور شہادت) کا ذکر کرتے ہوئے انہیں صبر، عوام دوستی اور مسلسل خدمت کا نمونہ قرار دیا اور کہا: ان کی شہادت ملک کے لیے مزید برکت اور اتحاد لائے گی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو کرتے ہوئے امام جمعہ ساوہ حجت الاسلام جعفر رحیمی نے کہا: عوام نے ان برسوں میں آقای رئیسی کی کئی شخصیات اور طرز عمل کا مشاہدہ کیا؛ پہلا ان کا صدارتی مناظرات میں وقار اور بردباری تھا۔ وہ ایک شریف، پُرسکون، غصے پر قابو رکھنے والے اور بردبار شخصیت کے حامل تھے جو ہر طرح کی طعن و تہمت کے باوجود تقویٰ کا دامن تھامے رہے اور دوسروں کو بھی تقویٰ اختیار کرنے کی تلقین کرتے رہے۔

انہوں نے مزید کہا: شہید رئیسی کا صدارتی مناظرات میں طرز عمل امام صادق علیہ السلام کے ان فرامین کی عملی تفسیر تھا: «مَنْ لَا یصْبِرُ عَلَی جَفَاءِ الْخَلْقِ لَا یصِلُ إِلَی رِضَی اللَّهِ تَعَالَی‌» "جو شخص لوگوں کی سختی پر صبر نہیں کرتا وہ رضائے الٰہی تک نہیں پہنچتا" (مستدرک الوسائل، ج‌۱۱، ص۲۸۹). «مَا مِنْ جُرْعَةٍ یتَجَرَّعُهَا الْعَبْدُ أَحَبَّ إِلَی اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ جُرْعَةِ غَیظٍ یتَجَرَّعُهَا عِنْدَ تَرَدُّدِهَا فِی قَلْبِهِ إِمَّا بِصَبْرٍ وَ إِمَّا بِحِلْمٍ» "اللہ کے نزدیک اس سے محبوب گھونٹ کوئی نہیں جسے بندہ غصے کے وقت ضبط کرے، چاہے صبر سے ہو یا حلم سے" (الکافی، ج۲، ص۱۱۱). «مَنْ کَظَمَ غَیظاً وَ هُوَ یقْدِرُ عَلَی إِنْفَاذِهِ مَلَأَ اللَّهُ قَلْبَهُ أَمْناً وَ إِیمَاناً» "جو اپنے غصے کو روکے حالانکہ اس کے انتقام پر قادر ہو، اللہ اس کے دل کو امن و ایمان سے بھر دیتا ہے" (مستدرک الوسائل، ج۹، ص۱۲)۔

حجت الاسلام جعفر رحیمی نے کہا: صدارتی مناظرات کے ماحول میں شہید رئیسی کا صبر آزادی، مردانگی اور جوانمردی کی علامت تھا۔ اگرچہ ان کے پاس دوسروں کی فائلوں کا سب سے زیادہ علم تھا مگر انہوں نے لب کشائی نہیں کی۔ روایت میں آیا ہے: «المُروءَةُ اسمٌ جامِعٌ لسائرِ الفَضائلِ و المَحاسِنِ؛ ما تَزَیَّنَ الإنسانُ بزِینَةٍ أجمَلَ مِن الفُتُوَّةِ» "مروّت تمام فضائل اور خوبیوں کا جامع نام ہے اور انسان کی سب سے خوبصورت زینت جوانمردی ہے"۔

حجت الاسلام رحیمی نے کہا: آقای رئیسی کی دوسری نمایاں شخصیت ان کی صدارت کے دور میں نظر آئی۔ اس دور میں لوگ ایک خوش خلق اور باوقار شخصیت سے روبرو تھے جو شہید رجائی کی مانند تھے۔ شہید رئیسی نے واضح کیا کہ صدارت کا عہدہ ان کے رویے اور تعلقات پر کوئی اثر نہیں ڈالتا بلکہ وہ اس منصب پر فائز ہو کر اور بھی زیادہ متواضع اور مخلص ہو گئے تھے۔

امام جمعہ ساوہ نے کہا: شہید رئیسی ایک پُرعزم، متحرک، با نشاط اور امید سے بھرپور شخصیت تھے۔ لوگوں کی خدمت کرنا، لوگوں کے مسائل حل کرنا، لوگوں کو خوش کرنا اور لوگوں کے معاملات کو آگے بڑھانا ان کی روز مرہ کی فکر ہوا کرتی تھی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha