حوزہ نیوز ایجنسی کے نمائندہ سے گفتگو کے دوران مجلس خبرگانِ رہبری کے رکن حجت الاسلام والمسلمین صلح میرزائی نے خادم امام رضا (ع) اور خادمِ ملت کی شہادت کی پہلی برسی کے موقع پر کہا: آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی جمہوری اسلامی ایران کے محبوب، عوامی اور مجاہدانہ صدر تھے۔
انہوں نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کے اس بیان کو شہید رئیسی کی اہم ترین خصوصیت قرار دیا کہ وہ "مردمی" یعنی عوامی تھے اور اس خصوصیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا: جیسا کہ امیرالمومنین امام علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ کے خط نمبر ۵۳ میں مالک اشتر سے فرمایا: فَلاَ تُطَوِّلَنَّ احْتِجَابَکَ عَنْ رَعِیَّتِکَ، فَإِنَّ احْتِجَابَ الْوُلاَةِ عَنِ الرَّعِیَّةِ شُعْبَةٌ مِنَ الضِّیقِ، وَقِلَّةُ عِلْم بِالاُْمُورِ؛ وَالاِحْتِجَابُ مِنْهُمْ یَقْطَعُ عَنْهُمْ عِلْمَ مَا احْتَجَبُوا دُونَهُ، فَیَصْغُرُ عِنْدَهُمُ الْکَبِیرُ وَیَعْظُمُ الصَّغِیرُ، وَیَقْبُحُ الْحَسَنُ وَیَحْسُنُ الْقَبِیحُ، وَیُشَابُ الْحَقُّ بِالْبَاطِلِ؛ وَإِنَّمَا الْوَالِی بَشَرٌ لاَ یَعْرِفُ مَا تَوَارَی عَنْهُ النَّاسُ بِهِ مِنَ الاُْمُورِ، وَلَیْسَتْ عَلَی الْحَقِّ سِمَاتٌ تُعْرَفُ بِهَا ضُرُوبُ الصِّدْقِ مِنَ الْکَذِبِ ... کہ "یہ خیال رہے کہ رعایا سے عرصہ تک روپوشی اختیار نہ کرنا، کیونکہ حکمرانوں کا رعایا سے چھپ کر رہنا ایک طرح کی تنگ دلی اور معاملات سے بے خبر رہنے کا سبب ہے، اور یہ رو پوشی انہیں بھی ان امور پر مطلع ہونے سے روکتی ہے کہ جن سے وہ ناواقف ہیں، جس کی وجہ سے بڑی چیز ان کی نگاہ میں چھوٹی اور چھوٹی چیز بڑی، اچھائی برائی اور برائی اچھائی ہو جایا کرتی ہے، اور حق باطل کے ساتھ مل جل جاتا ہے۔ اور حکمران بھی آخر ایسا ہی بشر ہوتا ہے جو ناواقف رہے گا ان معاملات سے جو لوگ اس سے پوشیدہ کریں۔ اور حق کی پیشانی پر کوئی نشان نہیں ہوا کرتے کہ جس کے ذریعے جھوٹ سے سچ کی قسموں کو الگ کر کے پہچان لیا جائے"۔

حجت الاسلام والمسلمین صلح میرزائی نے کہا: شہید رئیسی اس وصیت پر عمل کی بھرپور کوشش کرتے تھے۔ وہ عوام کے درمیان رہتے، ان کی بات سنتے، ان کے دکھ درد میں شریک ہوتے تھے۔
انہوں نے مزید کہا: شہید رئیسی عوام کے ساتھ جینے اور ان کے دکھ سکھ میں شریک ہونے کو اپنا فرض سمجھتے تھے اور یہی چیز ان کی انتھک خدمت کا راز تھی۔ وہ صرف صدر نہیں بلکہ ایک ایسے مخلص خادم تھے جن کا طرزِ حکمرانی آئندہ تمام حکمرانوں کے لیے ایک روشن نمونہ ہے۔









آپ کا تبصرہ