حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی عدلیہ کے سربراہ حجتالاسلام والمسلمین محسنی اژهای نے "سفارتِ مقاومت و شہدائے خدمت کی یاد میں بین الاقوامی کانفرنس " سے خطاب کرتے ہوئے کہا: سیاسی سفارتکاری کو ازسرنو بیان کیا جائے اور اس کے مختلف پہلوؤں اور اثرات پر زیادہ گفتگو کی جائے۔ نیز قانونی اور عدالتی سفارت کاری کے لیے بھی ہمیں ایک مشترکہ تعریف تک پہنچنا ہو گا۔
انہوں نے کہا: آج ہمیں پہلے سے زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم ہر میدان میں باہمی تعاون کریں۔ جمہوریہ اسلامی ایران نے کبھی یہ خوف یا ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی کہ وہ بلند آواز سے کہے کہ ہم دنیا کے ہر کونے میں مظلومین اور اسلام کے حامی اور ہر محاذ پر مظلومین کی حمایت کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
حجتالاسلام والمسلمین محسنی اژهای نے کہا: ایک سرکش کہتا ہے کہ میں طاقت کے ذریعہ امن قائم کرنا چاہتا ہوں؛ کون سی طاقت؟ کون سا امن؟ تم امن لاؤ گے؟ تم تو اس مجرم کی حمایت کر رہے ہو جو غزہ کے عوام کے خلاف غذا، پانی اور دوا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ہمارے اوپر یہ سنگین ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم استعماری قوتوں کے جرائم کو آشکار کریں۔ الفاظ، صہیونی حکومت کے جرائم کو بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ صہیونی آج یمن پر اس لیے حملہ آور ہوتے ہیں کہ وہ غزہ کے عوام کا دفاع کر رہا ہے اور امریکی، ایک استاد یا طالبعلم کو صرف اس بنا پر تدریس یا تعلیم سے محروم کر دیتے ہیں کہ وہ غاصب حکومت کی مذمت اور فلسطین کی حمایت کرتا ہے۔!!!
ایرانی عدلیہ کے سربراہ نے کہا: آج ہم ایسے منافق، جھوٹے، مجرم اور خبیث عناصر کے مقابل ہیں جن کا باطن ان کے ظاہر سے بالکل مختلف ہے۔ وہ قتل کرتے ہیں اور اس کی کھلے عام ذمہ داری بھی قبول کرتے ہیں اور پھر دہشت گردی سے مقابلے کے لیے مختلف کانفرنسیں منعقد کرتے ہیں۔









آپ کا تبصرہ