منگل 27 مئی 2025 - 08:59
امام جواد علیہ السلام کے دور میں شیعوں کے لئے دو بڑے بحران: عقائد کی تفتیش اور معاشی دباؤ

حوزہ/ ایک ایسا دور جب عقائد کی تفتیش کے ساتھ تلواریں گلیوں میں خون کی پیاسی تھیں، اور فقر و تنگدستی نے شیعوں کی جان، ایمان اور زندگی کو سخت محاصرے میں لے رکھا تھا، امام محمد تقی جواد علیہ السلام نے ہدایت کا پرچم سنبھالا۔

حوزہ نیوز ایجنسی | ایک ایسا دور جب عقائد کی تفتیش کے ساتھ تلواریں گلیوں میں خون کی پیاسی تھیں، اور فقر و تنگدستی نے شیعوں کی جان، ایمان اور زندگی کو سخت محاصرے میں لے رکھا تھا، امام محمد تقی جواد علیہ السلام نے ہدایت کا پرچم سنبھالا۔ آپ نے اسلامی تاریخ کے تاریک ترین ادوار میں زخمی دلوں کا مرہم اور طوفانِ حوادث میں شیعوں کے لیے پناہ گاہ بن کر ظہور فرمایا

حجت‌الاسلام والمسلمین عابدی، استاد درس خارج حوزہ علمیہ، نے اپنی ایک گفتگو میں امام جواد علیہ السلام کے دور کے دو عظیم مسائل کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امام جواد علیہ السلام نے اسلامی تاریخ کے سخت ترین حالات میں شیعوں کی قیادت و رہبری کی ذمہ داری سنبھالی، ایسے وقت میں جب عقائد کی تفتیش کی لہر اور شدید اقتصادی دباؤ نے شیعہ معاشرے کو جکڑ رکھا تھا۔

آپ کا دورِ امامت سنہ 202 یا 203 ہجری میں امام رضا علیہ السلام کی شہادت کے بعد شروع ہوا اور 220 ہجری تک جاری رہا۔ یہ وہ زمانہ تھا جسے نہ صرف شیعہ بلکہ پورے عالم اسلام کے لیے ایک کٹھن اور ابتلاؤں سے بھرا دور قرار دیا جا سکتا ہے۔

ان مصیبتوں میں سب سے پہلا مسئلہ ایک ایسی خطرناک مہم تھی جو عقائد کی جبری تفتیش پر مبنی تھی۔ اس دوران حکومتی کارندے سڑکوں پر لوگوں کو روک کر ان سے پوچھتے: "قرآن قدیم ہے یا حادث؟" اگر کوئی کہتا کہ حادث (یعنی مخلوق ہے)، تو اسے قتل کر دیا جاتا۔ بعض اوقات اس کے اہلِ خانہ کو بھی موت یا اسارت کا سامنا کرنا پڑتا۔ اس دوران ہزاروں مسلمانوں کو محض عقائد کی بنیاد پر بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔

دوسرا اہم بحران، شیعوں پر شدید معاشی اور سماجی دباؤ تھا۔ امام نہم علیہ السلام سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ آپ نے فرمایا: "ما أنصفناکم إن کلفناکم ذلک الیوم" یعنی "ہم انصاف نہیں کریں گے اگر آج کے حالات میں تم سے انفاق یا شرعی وجوہات کی ادائیگی کا تقاضا کریں"، کیونکہ عباسی حکومت کے مظالم اور تنگدستی نے شیعوں کو شدید طور پر متاثر کیا ہوا تھا۔

روایات میں ہے کہ بعض خواتینِ سیدہ کے پاس نماز کے لیے چادر تک نہیں ہوتی تھی۔ ایک چادر کو کئی خواتین باری باری استعمال کرتی تھیں، تاکہ ہر ایک اپنی نماز ادا کر سکے۔

ان ہی دشوار اور سخت حالات میں امام محمد تقی جواد علیہ السلام نے امامت اور رہبری کی بھاری ذمہ داری کو سنبھالا اور شیعوں کے لیے نجات اور رہنمائی کا چراغ بنے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha