اتوار 1 جون 2025 - 16:42
مقامِ ابراہیمؑ: وہ مبارک پتھر جس پر حضرت ابراہیمؑ نے خانہ کعبہ تعمیر کیا

حوزہ/ مقامِ ابراہیمؑ وہ مقدس پتھر ہے جو خانہ کعبہ کے پاس مسجد الحرام میں موجود ہے اور قرآن کریم نے اسے اللہ کی روشن نشانیوں میں شمار کیا ہے۔ روایت کے مطابق، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب خانہ کعبہ کی دیواریں اٹھانا شروع کیں تو اس پتھر پر کھڑے ہو کر کام کیا، اور اللہ کے حکم سے یہ پتھر نرم ہو گیا، یہاں تک کہ ان کے قدموں کے نشان اس میں پیوست ہو گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی I مقامِ ابراہیمؑ وہ مقدس پتھر ہے جو خانہ کعبہ کے پاس مسجد الحرام میں موجود ہے اور قرآن کریم نے اسے اللہ کی روشن نشانیوں میں شمار کیا ہے۔ روایت کے مطابق، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب خانہ کعبہ کی دیواریں اٹھانا شروع کیں تو اس پتھر پر کھڑے ہو کر کام کیا، اور اللہ کے حکم سے یہ پتھر نرم ہو گیا، یہاں تک کہ ان کے قدموں کے نشان اس میں پیوست ہو گئے۔

مقامِ ابراہیمؑ آج بھی خانہ کعبہ کے پاس ایک سنہری خول کے اندر محفوظ ہے، اور شاذروان (کعبہ کی بنیاد کا نچلا حصہ) سے اس کا فاصلہ تقریباً گیارہ میٹر ہے۔ قرآن مجید کی سورہ بقرہ کی آیت ۱۲۵ میں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ مقامِ ابراہیم کے پاس نماز ادا کریں، جبکہ سورہ آل عمران کی آیت ۹۷ میں اسے اللہ کی واضح نشانی قرار دیا گیا ہے۔

شیعہ و سنی روایات کے مطابق، یہ پتھر جنت سے آیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابراہیمؑ اسی مقام پر کھڑے ہو کر لوگوں کو حج کے لیے بلاتے تھے۔ یہاں تک کہ جب اللہ نے حکم دیا: "لوگوں میں حج کا اعلان کرو"، تو حضرت ابراہیمؑ اسی پتھر پر کھڑے ہو کر آواز بلند کی، اور اللہ نے اس آواز کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔

مقامِ ابراہیمؑ: وہ مبارک پتھر جس پر حضرت ابراہیمؑ نے خانہ کعبہ تعمیر کیا

اہل بیت علیہم السلام کی روایات میں مقامِ ابراہیم کی خاص اہمیت بیان کی گئی ہے۔ امام سجادؑ فرماتے ہیں کہ رکن (حجرِ اسود) اور مقامِ ابراہیم کے درمیان کی جگہ زمین کا سب سے افضل مقام ہے۔ امام باقرؑ سے منقول ہے کہ حضرت قائم عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کا قیام عاشور کے دن اسی مقام سے ہوگا، اور جبرئیلؑ وہاں لوگوں کو بیعت کی دعوت دیں گے۔

پیغمبر اکرمؐ نے فرمایا: "مقامِ ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھنے کا ثواب دو ہزار رکعت قبول شدہ نماز کے برابر ہے۔" امام جعفر صادقؑ کا ارشاد ہے کہ "یہ قیام فی سبیل اللہ کی علامت ہے۔ جو اس مقام پر کھڑا ہو، وہ دراصل اللہ کے لیے قیام کر رہا ہے، جس طرح حضرت ابراہیمؑ نے شرک اور طاغوت کے خلاف قیام کیا۔"

تاریخی روایات کے مطابق، پہلے یہ پتھر کعبہ کے اندر تھا۔ بعض اقوال کے مطابق رسول اللہؐ نے فتح مکہ کے بعد اسے باہر نکال کر موجودہ مقام پر رکھوایا۔ جبکہ ایک روایت میں ہے کہ خلیفہ دوم کے زمانے میں سیلاب کے بعد اسے دوبارہ اس مقام پر نصب کیا گیا۔

مقامِ ابراہیم کا فلسفہ صرف عبادت نہیں، بلکہ توحید، استقامت اور ظلم و شرک کے خلاف قیام کا استعارہ ہے۔ یہ خانہ کعبہ کے ساتھ ایک ایسا مقدس نشان ہے جو ہمیں یاد دلاتا ہے کہ دین اسلام صرف الفاظ نہیں، بلکہ عملی قیام اور خدا کی راہ میں قربانی کا پیغام ہے۔

یہ مقام، خانہ توحید کی بنیاد رکھنے والے ابراہیمؑ کی جدوجہد، قربانی اور خدا پر ایمان کی علامت ہے، جو آج بھی ہر حاجی کو یہ پیغام دیتا ہے: "خدا کے لیے کھڑے ہو جاؤ، جیسے ابراہیم کھڑا ہوا تھا۔"

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha